صحافی کا 'فون چھیننے' پر انوشہ رحمٰن کے خلاف احتجاج

اپ ڈیٹ 22 فروری 2017
صحافیوں نے خواجہ سعد رفیق کو گفتگو نہیں کرنے دی—۔فوٹو/ ڈان نیوز
صحافیوں نے خواجہ سعد رفیق کو گفتگو نہیں کرنے دی—۔فوٹو/ ڈان نیوز

اسلام آباد: پاناما کیس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر اس وقت گرما گرمی کی صورتحال دکھائی دی، جب وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق دیگر لیگی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کے لیے آئے تو صحافیوں نے میڈیا ٹاک کا بائیکاٹ کیا اور نعرے بازی کی۔

صحافیوں کا موقف تھا کہ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق اور وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن کی گفتگو کی فوٹیج بنانے پر انوشہ رحمٰن نے ایک صحافی اعظم گِل سے ان کا موبائل فون چھین لیا۔

صحافی نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ انوشہ رحمٰن نے انھیں جیل میں بند کرانے کی دھمکیاں بھی دیں۔

تاہم صحافیوں کے نعروں کے دوران ہی خواجہ سعد رفیق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'میں نے اُسی وقت معاملے کی نزاکت کو محسوس کرلیا تھا اور انوشہ رحمٰن سے کہا تھا کہ آپ فوٹیج از خود ڈیلیٹ نہ کریں بلکہ صحافی اعظم گِل کے ساتھ اس معاملے کو حل کریں'۔

ان کا کہنا تھا، 'میں یہ بات ڈنکے کی چوٹ پر کہوں گا کہ چاہے کوئی وزیر ہو یا صحافی، احاطہ عدالت میں موبائل لے کر جانا درست نہیں، لیکن کسی سے موبائل یا کوئی چیز چھیننا بھی درست نہیں اور قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا'۔

سعد رفیق نے مزید کہا کہ 'میں نے انوشہ رحمٰن سے کہا ہے اور وہ مذکورہ صحافی کو کال کرکے ان کی دلجوئی کریں گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم آزادی صحافت کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ کوئی رویہ نہیں کہ آپ اپنی بات کریں لیکن دوسروں کو بات نہ کرنے دیں'۔

اس موقع پر وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب مدد کو آئیں اور انھوں نے کہا کہ 'اس معاملے کو ایک سیاسی معاملہ بنایا جارہا ہے، ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ اگر اس مسئلے میں کسی کی بھی دل آزاری ہوئی ہے تو اس کا حل یہ نہیں ہے'۔

انھوں نے صحافیوں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہ ان کے دفتر میں آئیں تاکہ افہام و تفہیم سے اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بھی میڈیا سے گفتگو میں اس واقعے کی مذمت کی اور مسلم لیگ (ن) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جو لوگ چوری اور کرپشن کرتے ہیں، یہ لوگ انھیں بچانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ صحافیوں کو جیل بھیجنے کی بات کی جاتی ہے'۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہم اپنے صحافی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔

میری ویڈیو چھپ کر بنائی جارہی تھی، انوشہ رحمٰن

بعدازاں وزیر مملکت انوشہ رحمٰن نے میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں پاکستانی شہری اور انسان ہونے کے ناطے دوسرے شخص کی پرائیویسی کو مدنظر رکھنا چاہیے'۔

انوشہ رحمٰن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز
انوشہ رحمٰن میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ اول تو سپریم کورٹ کے احاطے میں موبائل لانا غلط ہے، دوسرا چھپ کر کسی کی ویڈیو بنانا بھی غیر اخلاقی حرکت ہے۔

انوشہ رحمٰن کا کہنا تھا کہ 'مجھے ذاتی طور پر یہ بات غلط لگی اور میں نے اس کی نشاندہی کی'۔

وزیر مملکت نے کہا کہ 'میں نہیں جانتی کہ وہ صاحب صحافی تھے یا کوئی اور لیکن ان کی بھی ماں، بہن، بیٹیاں ہوں گی اور وہ بھی پسند نہیں کریں گے کہ ان کی بھی کوئی چھپ چھپ کر ویڈیو بنائے'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'اگر کسی نے کسی کی چھپ کر ویڈیو بنائی تو مجھے نہیں معلوم کہ اس کا کیا ارادہ ہوسکتا ہے'۔

تبصرے (1) بند ہیں

عائشہ Feb 22, 2017 04:51pm
ویسے محترمہ انوشہ رحمٰن صاحبہ کوئی سولہ سال کی لڑکی ہیں۔ جس کی چھپ کر ویڈیو فلم بنائی جا رہی تھی۔ مسلم لیگ والوں کو جب جواب نہیں آتا ۔ تو اپنی غلطی پر معافی کے بجائے ایک اور الزام عائد کردیتے ہیں۔