لاہور: پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) میں مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث قومی کرکٹرز شرجیل خان اور خالد لطیف نے مشکوک شخصیت سے ملنے کا اعتراف کر لیا ہے لیکن اسپاٹ فکسنگ نہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پاکستان سپر لیگ میں مبینہ طور پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر شرجیل خان اور خالد لطیف کو فوری طور پر پاکستان سپر لیگ سے معطل کر کے وطن واپس بھیج دیا گیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے دونوں کھلاڑیوں کو چارج شیٹ جاری کی گئی تھی جس کے بعد دونوں کھلاڑیوں نے چارج شیٹ کا جواب تیار کرتے ہوئے فکسنگ کا اعتراف کرنے سے انکار کردیا ہے۔

دونوں کھلاڑیوں نے اپنے جواب میں مشکوک شخص سے ملاقات کا تو اعتراف کر لیا لیکن دعویٰ کیا ہے کہ ناصر جمشید کی معرفت سے وہ شخص فین کی حیثیت سے ملا لیکن فکسنگ کی بات سنتے ہی ہم نے ملاقات ختم کر دی۔

خالد لطیف نے موقف اپنایا ہے کہ قومی ٹیم کے اوپنر ناصر جمشید کی معرفت سے اس شخص سے ملے جبکہ شرجیل اور مجھے اس کے بکی ہونے کا علم نہیں تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ جب اس شخص نے فکسنگ کی آفر کی تو ہم اٹھ کر چلے گئے اور اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ بورڈ حکام کو اس ملاقات کا نہ بتانا غطلی تھی لیکن ہم نے فکسنگ نہیں کی۔

شرجیل خان نے بھی اپنے موقف میں فکسنگ کے الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا جس سے ملک کی بدنامی ہو، سچ جلد سب کے سامنے آ جائے گا۔

یاد رہے کہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ یوسف نامی بکی نے ناصر جمشید سے دونوں کھلاڑیوں سے ملاقات کی اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے انسداد کرپشن کے قواعد کی خلاف ورزی پر ناصر جمشید کو معطل کردیا تھا۔

اس پیشرفت کے بعد ناصر جمشید سمیت دو افراد کو اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں برطانیہ میں گرفتار کیا گیا تھا البتہ بعد میں ان کی ضمانت ہو گئی تھی۔

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ پاکستانی کرکٹرز کو کرپشن تنازعات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، 1999 میں سلیم ملک اور عطاء الرحمٰن پر بھی میچ فکسنگ کی تحقیقات کے بعد تاحیات پابندی عائد کردی گئی تھی۔

2010 میں محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف کو بھی انگلینڈ میں ایک ٹیسٹ میچ کے دوران اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے پر 5 سال کے لیے معطل کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں