’انگلینڈ کی ٹیم کو 11 مردوں اور ایک پلیٹ جھینگے نے ہرا دیا‘

23 فروری 2017
میٹ رینشا نے ریٹائرڈ ہرٹ ہونے کے بعد گراؤنڈ میں دوبارہ واپسی کی اور 68 رنز کی اننگز کھیلی— فوٹو: اے پی
میٹ رینشا نے ریٹائرڈ ہرٹ ہونے کے بعد گراؤنڈ میں دوبارہ واپسی کی اور 68 رنز کی اننگز کھیلی— فوٹو: اے پی

ہندوستان کے خلاف پونے میں کھیلے جا رہے پہلے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا میٹ رینشا کو پیٹ خراب ہونے کے سبب اننگز بیچ میں ہی ادھوری چھوڑ کر پویلین واپس لوٹنا پڑا۔

لیکن اننگز ادھوری چھوڑ کر پویلین لوٹنے پر آسٹریلین کپتان ایلن بارڈر اور سوشل میڈیا پر دیگر افراد نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد رینشا وکٹ پر واپس آئے اور مشکل وکٹ پر 68 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ دورہ ہندوستان پر کوئی غیر ملکی کھلاڑی بیمار پڑا ہو بلکہ اس سے قبل بھی متعدد مواقعوں پر ہندوستانی سرزمین پر کھیلنے کیلئے جانے والے کھلاڑی بیماری کے سبب اپنی اننگز جاری نہ رکھ سکے جبکہ اکثر تو میچ تک کھیلنے کے قابل نہ رہے۔

ڈین جونز

1986 میں ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان چنئی میں ٹیسٹ میچ کو ماہرین دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے بہترین ٹیسٹ میچوں میں سے ایک مانتے ہیں کیونکہ یہ میچ ٹائی پر ختم ہوا تھا لیکن آسٹریلین شائقین کو یہ میچ ڈین جونز کی شاندار ڈبل سنچری کے سبب یاد ہے۔

دو سال بعد ٹیم میں واپس آنے والے ڈین جونز نے سنچری مکمل کی تو 40 ڈگری کے سخت گرم موسم میں ان کی طبیعت بگڑنا شروع ہو گئی اور انہیں الٹیاں شروع ہو گئیں۔

اس موقع پر ڈین جونز ریٹائرڈ ہرٹ ہونا چاہتے تھے لیکن اس موقع پر کپتان ایلن بارڈر نے انہیں ایک سخت پیغام دیا۔

ایلن بارڈ نے وکٹوریا سے تعلق رکھنے والے ڈین جونز کو کہا کہ اگر تم اس صورتحال کا مقابلہ نہیں کر سکتے تو یہاں ایک سخت جان کوئنز لینڈر کو آنے دو۔

اس کا صاف پیغام یہ تھا کہ اگر ریٹائرڈ ہونا چاہتے ہو تو ہو جاؤ لیکن تمہارا مستقبل اسی اننگز سے جڑا ہوا ہے۔

اس پیغام کو سمجھتے ہوئے ڈین جونز وکٹ پر ہی کھڑے رہے اور 210 رنز کی شاندار اننگز کھیلی لیکن اس اننگز کے نتیجے میں ان کا سات کلو وزن کم ہوا اور انہیں پویلین واپس لوٹے پر ہسپتال میں ڈرپ لگانا پڑی۔

اس وقت کے آسٹریلین کوچ بوبی سمپسن نے انہیں کسی بھی آسٹریلین کھلاڑی کی سب سے بہترین اننگز قرار دیا تھا۔

ایون چیٹ فیلڈ

نومبر 1988 کے بنگلور ٹیسٹ کے دوران نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کی اتنی بڑی تعداد پیٹ کے عارضے میں مبتلا ہو گئی کہ سابق کپتان جیریمی کونی اور ایک ٹی وی کمنٹیٹر کو متبادل فیلڈر کی حیثیت سے میدان میں اترنا پڑا۔

فاسٹ باؤلر ایون چیٹ فیلڈ اس بری طرح پیٹ کے مرض میں مبتلا ہوئے کہ جب کھانے کے وقفے کے بعد انہوں نے باؤلنگ کیلئے بھگنا شروع کیا تو سیدھا وہیں سے پویلین کی طرف دوڑ لگا دئی اور امپائر ان کا منہ تکتے رہ گئے۔

اس میچ میں ہندوستان 172 رنز سے کامیاب رہا لیکن یہ میچ سر رچرڈ ہیڈلی کیلئے انتہائی یادگار تھا کیونکہ اس مرض کا شکار ہونے کے باوجود وہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین باؤلر بن گئے تھے۔

گراہم گوچ

1993 کے دورہ ہندوستان کے موقع پر انگلش ٹیم کو 3-0 کی بدترین شکست کا منہ دیکھنا پڑا لیکن اس دورے میں سب سے بدترین مقام انگلش ٹیم کیلئے اس وقت آیا جب گراہم گوچ دوسرے ٹیسٹ میچ سے قبل خراب جھینگوں کے سبب بیمار پڑ گئے۔

گوچ اس حد تک بیمار پڑ گئے کہ میچ کی صبح انہوں نے قیادت ایلک اسٹیورٹ کے سپرد کی۔ ان کے ساتھ چائنیز ریسٹورنٹ میں کھانے پر جانے والے مائیک گیٹنگ بھی میچ کے دوران بیمار پڑ گئے جبکہ روبن اسمتھ کو بھی ہوٹل میں ایک پلیٹ چکن کھانے کاخمیازہ بھگتنا پڑا۔

وززڈن المناک نے ازراہ مذاق لکھا کہ ’انگلینڈ کو 11 مردوں اور ایک پلیٹ جھینگوں نے شکست دے دی'۔ اس میچ میں انگلینڈ نے اننگز اور 22 رنز سے کامیابی سمیٹی تھی۔

اس کے بعد بقیہ دورے پر کھلاڑیوں کیلئے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر گھر پر خصوصی کھانا تیار کرایا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں