کوئٹہ: سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ دو سال کے دوران بلوچستان میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے 470 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کردیا۔

بلوچستان کے محکمہ داخلہ اور قبائلی معاملات کے ذرائع کے مطابق اس عرصے میں سیکیورٹی فورسز کے انکاؤنٹرز اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران کوئٹہ اور صوبے کے دیگر حصوں میں 100 سے زائد دہشت گرد زخمی ہوئے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ان دہشت گردوں میں سے زیادہ تر فرقہ ورانہ تنظیموں کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیے گئے آپریشن میں ہلاک ہوئے، جبکہ ان دہشت گردوں میں سے بعض کے علیحدگی پسند تنظیموں سے تعلقات تھے۔‘

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: فورسز کے آپریشن میں 34 'دہشت گرد' ہلاک

ذرائع کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ دو سال کے دوران پولیس، لیویز، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور فرنٹیئر کور (ایف سی) نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبے میں 5 ہزار 640 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے۔

ان آپریشنز میں سے زیادہ تر ’انٹیلی جنس فیوژن سیل (آئی ایف سی) نے کیے۔ آئی ایف سی نے 3 ہزار 963، پولیس نے ایک ہزار 359 اور لیویز نے شدت پسندوں کے خلاف 318 آپریشنز کیے۔

ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان کارروائیوں اور آپریشنز کے دوران کوئٹہ اور صوبے کے دیگر علاقوں سے 20 ہزار سے زائد مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار بھی کیا گیا۔

ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ ’کالعدم مذہبی اور فرقہ ورانہ تنظیموں کے زیادہ تر دہشت گردوں کو نیشنل ایکشن پلان کے اعلان کے بعد گرفتار کیا گیا۔‘

مزید پڑھیں: بلوچستان میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام

ذرائع کے مطابق گرفتار کیے جانے والے مشتبہ افراد میں سے بےگناہوں کو ابتدائی تحقیقات کے بعد رہا کردیا گیا۔

سیکیورٹی فورسز نے ان آپریشنز کے دوران دہشت گردوں کے قبضے سے 11 ہزار 344 ہتھیار اور بڑی مقدار میں بارودی مواد بھی برآمد کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں