لندن: پاکستان سپر لیگ سے متعلق ہونے والی مبینہ اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات کے دوران برطانوی حکام نے مزید ایک شخص کو گرفتار کرلیا ہے۔

30 سالہ شخص کو برطانیہ کے شمالی شہر شیف فیلڈ سے گرفتار کیا گیا تاہم اس کی ضمانت کے بعد انکوئری تعطل کا شکار ہے۔

نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ 'این سی اے کے افسران نے اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں شیف فیلڈ کے علاقے سے ایک برطانوی شخص کو گرفتار کیا'۔

اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں مذکورہ تفتیش کے دوران 2 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ان میں سے ایک 48 ون ڈے انٹر نیشنل اور 2 ٹیسٹ میچ کھیلنے والے پاکستان کے اوپنگ بیٹس مین ناصر جمشید ہیں، گرفتار کیا جانے والا تیسرا شخص بھی شیف فلیڈ سے ہی تھا۔

جمشید ان 3 کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنھیں حال ہی میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے معطل کیا ہے۔

دیگر دو کھلاڑیوں میں شرجیل خان اور خالد لطیف شامل ہیں۔

این سی اے کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے تعاون سے تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں۔

اس سے قبل پی سی بی کا کہنا تھا کہ وہ 'پی ایس ایل میں کرپشن کے حوالے سے ایک بین الاقوامی سنڈیکیٹ کی مدد سے' تحقیقات کررہے ہیں۔

اسپارٹ فکسنگ

خیال رہے کہ خالد لطیف اور شرجیل خان کو انسداد کرپشن کے قواعد کی خلاف ورزی پر پی ایس ایل حکام نے لیگ کے دوسرے سیزن کے پہلے میچ کے بعد ہی معطل کرکے پاکستان واپس بھیج دیا تھا جبکہ محمد عرفان سمیت چند دیگر کھلاڑیوں سے بھی تفتیش کی گئی تھی۔

بعدازاں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے دونوں کھلاڑیوں کو چارج شیٹ جاری کی گئی تھی جس کے بعد دونوں کھلاڑیوں نے چارج شیٹ کا جواب تیار کرتے ہوئے فکسنگ کا اعتراف کرنے سے انکار کردیا تھا۔

دونوں کھلاڑیوں نے اپنے جواب میں مشکوک شخص سے ملاقات کا تو اعتراف کیا لیکن ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ ناصر جمشید کی معرفت سے وہ شخص فین کی حیثیت سے ملا لیکن فکسنگ کی بات سنتے ہی ہم نے ملاقات ختم کر دی تھی۔

یاد رہے کہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ یوسف نامی بکی نے ناصر جمشید کے ذریعے دونوں کھلاڑیوں سے ملاقات کی، جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے 13 فروری کو انسداد کرپشن قواعد کی خلاف ورزی پر انگلینڈ میں مقیم ناصر جمشید کو معطل کردیا تھا، واضح رہے کہ وہ پی ایس ایل کا حصہ نہیں ہیں۔

اس پیشرفت کے بعد ناصر جمشید سمیت دو افراد کو اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں برطانیہ میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد میں ان کی ضمانت ہو گئی تھی۔

یہ رپورٹ 25 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں