عدالت میں نمازوں کی امامت کروں گا، چیف جسٹس آزاد کشمیر

25 فروری 2017
صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نئے چیف جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء سے حلف لے رہے ہیں
صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نئے چیف جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء سے حلف لے رہے ہیں

مظفر آباد : آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ کے 12ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد عدالتی عملے سے اپنے پہلے خطاب میں چیف جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے عدالتی ملازمین کی تنخواہوں میں سالانہ اضافے کو نماز کی پابندی سے ادائیگی سے مشروط کر دیا۔

چیف جسٹس ابراہیم ضیاء کا کہنا تھا کہ عدالت کے تمام ملازمین کے لیے نماز کی ادائیگی ضروری ہوگی جبکہ اس کے لیے عدالتی کارروائی میں وقفہ بھی فراہم کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نماز کے لیے ملازمین کے 2 گروپ ہوں گے، ایک گروپ کی امامت میں خود کروں گا جبکہ معمول کے امام دوسرے گروپ کی امامت کریں گے۔

ساتھ ہی آزاد جموں اور کشمیر کے نئے چیف جسٹس نے تمام ملازمین کو اپنی ذمہ داریاں مکمل امانت، دیانت اور خلوص سے ادا کرنے کی تلقین بھی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام ملازمین کو فرض کی ادائیگی کے دوران ذاتی پسند و ناپسند، علاقائی اور لسانی تفریق سے بالاتر ہونا چاہیئے جبکہ کسی بھی غیرذمہ دارانہ رویئے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔

چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر کی حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجا فاروق حیدر، قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر شاہ غلام قادر، سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق، رخصت ہونے والے چیف جسٹس محمد اعظم خان، آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ کے چیف جسٹس غلام مصطفیٰ مغل اور کابینہ کے کئی ارکان، جج، وکلاء اور حکومتی عہدیداران نے شرکت کی۔

جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء

ریاست کے نئے چیف جسٹس کی تقرری کا نوٹیفکیشن 13 فروری کو جاری ہوا تھا۔

نئے چیف جسٹس ابراہیم ضیاء مظفرآباد کے مضافاتی علاقے میں واقع کوٹ گاؤں میں یکم اپریل 1955 میں پیدا ہوئے، 1979 میں پنجاب یونیورسٹی کے لاء کالج سے ایل ایل بی کیا، جس کے بعد انہوں نے مظفرآباد میں پریکٹس کا آغاز کیا۔

وہ اگست 1982 میں آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے وکیل بنے تھے جبکہ 1984 میں آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ میں وکالت شرع کی تھی۔

جسٹس ابراہیم ضیاء نے مرکزی بار ایسوسی ایشن مظفرآباد میں جنرل صدر کے طور پر بھی اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیں جبکہ آزاد جموں و کشمیر بار کونسل کے وائس چیئرمین بھی رہے۔

انہوں نے 2000 میں آزاد جموں و کشمیر احتساب بیورو کے پہلے چیف پراسیکیوٹر کی ذمہ داریاں بھی سرانجام دیں، دسمبر 2009 سے اپریل 2010 تک آزاد جموں و کشمیر کے ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے پر فائز رہے۔

2 اپریل 2010 میں آزاد جموں و کشمیر کی اعلی ترین عدالت میں ایڈہاک جج کےطور پر شامل ہوئے جبکہ 15 دسمبر 2011 تک اس عہدے پر فائز رہے۔

جسٹس ضیاء 2020 تک آزاد جموں و کشمیر کے چیف جسٹس کی ذمہ داریاں سر انجام دیں گے۔

آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ

واضح رہے کہ آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ چیف جسٹس سمیت 3 ججز پر مشتمل ہوتا ہے۔

ملک کی دیگر عدالتوں کے برعکس، آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ کے ججز کو باقاعدہ تقرر کیا جاسکتا ہے جبکہ ہائیکورٹ سے بھی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی جاسکتی ہے۔

آزاد جموں و کشمیر کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز کے تقرر کے لیے صدر کو کونسل چیئرمین تجاویز ارسال کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں