آپریشن رد الفساد : 4 دہشتگرد ہلاک، 600 گرفتار، آئی ایس پی آر

اپ ڈیٹ 25 فروری 2017
پنجاب رینجرز نے  مبینہ طور پر مختلف علاقوں میں 200 سرچ آپریشنز کیے، گھروں، مدارس اور دکانوں کی تلاشی لی گئی — فوٹو بشکریہ آئی ایس پی آر
پنجاب رینجرز نے مبینہ طور پر مختلف علاقوں میں 200 سرچ آپریشنز کیے، گھروں، مدارس اور دکانوں کی تلاشی لی گئی — فوٹو بشکریہ آئی ایس پی آر

راولپنڈی: فوج کی جانب سے ملک بھر میں شروع کیے جانے والے آپریشن 'رد الفسا' کے تحت پنجاب رینجرز کی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رینجرز نے پنجاب میں 200 سرچ آپریشن کیے۔

فوٹو بشکریہ آئی ایس پی آر
فوٹو بشکریہ آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ رینجرز نے پنجاب کے علاقوں کروڑ پکا، لیہ اور راولپنڈی میں کومبنگ آپریشنز کیے۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ آپریشنز کے دوارن گھروں، مدارس اور دکانوں کی تلاشی لی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: آپریشن ’رد الفساد‘ کا راولپنڈی سے آغاز

آئی ایس پی آر کی جانب سے رینجرز کی کارروائیوں میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت اور 600 سے زائد مشتبہ افراد کی گرفتاری کا بھی دعویٰ کیا گیا۔

فوٹو بشکریہ آئی ایس پی آر
فوٹو بشکریہ آئی ایس پی آر

یہ بھی بتایا گیا کہ گرفتار ہونے والے میں بعض افغان شہری بھی شامل ہیں جبکہ کارروائیوں کے دوران جہادی مواد اور اسلحہ بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رینجرز کی کارروائیوں میں جماعت الاحرار کے بعض مبینہ سہولت کاروں کو بھی حراست میں لیا گیا۔

اس سے قبل آپریشن ’رد الفساد‘ کا عملی طور پر آغاز 23 فروری کو سب سے پہلے راولپنڈی میں دیکھنے میں آیا تھا جہاں پاک فوج، رینجرز اور پولیس نے مشترکہ کارروائی کی تھی۔

اس کارروائی کے نتیجے میں 13 افغان باشندوں سمیت 40 مشکوک افراد کی گرفتاری اور ان کے قبضے سے بڑے پیمانے پر ہتھیار برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاک فوج کا ملک بھر میں ’رد الفساد‘ آپریشن کا فیصلہ

یاد رہے کہ بدھ 22 فروری کو پاک فوج نے ملک بھر میں آپریشن ’رد الفساد‘ شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت لاہور میں سیکیورٹی اجلاس میں کیا گیا تھا اور پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اس آپریشن کو شروع کرنے کا مقصد ملک بھر کو اسلحہ سے پاک کرنا، بارودی مواد کو قبضے میں لینا، ملک بھر میں دہشت گردی کا بلاامتیاز خاتمہ اور سرحدی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

یہ بھی کہا گیا تھا کہ آپریشن ’رد الفساد‘ نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے جس کے دوران پنجاب میں انسداد دہشت گردی کے لیے رینجرز بڑے پیمانے پر کارروائی کرے گی، جبکہ آپریشن میں فضائیہ، بحریہ، سول آرمڈ فورسز اور سیکیورٹی ادارے شریک ہوں گے۔

22 فروری کو ہی وزارت داخلہ نے پنجاب میں رینجرز کو 60 روز کے لیے خصوصی اختیارات دینے کی باقاعدہ منظوری دی تھی۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت اعلی سطح کے اجلاس میں رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ لاہور میں 13 فروری کو ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد کیا گیا جس میں 13 افراد ہلاک اور 85 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔


تبصرے (0) بند ہیں