بیروت: شام کے شہر حمص میں خودکش حملے کے نتیجے میں انٹیلی جنس چیف سمیت 30 افراد ہلا ک ہوگئے۔

شام میں دو روز کے دوران پرتشدد واقعات اور بم دھماکوں میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کی شام کے امن مذاکرات کے نئے مرحلے کی کوشش کو بھی بُری طرح دھچکا پہنچا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق خودکش حملے میں سیکیورٹی فورسز کے دو اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔

حملے میں انٹیلی جنس چیف اور شام کے صدر بشاراالاسد کے قریبی ساتھی جنرل حسان دابُل بھی ہلاک ہوئے، جبکہ حملوں کی ذمہ داری عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے منسلک ’فتح الشام فرنٹ‘ نے قبول کی۔

یہ بھی پڑھیں: شام کے شہر الباب میں کار بم دھماکا، 41 افراد ہلاک

انسانی حقوق کے لیے شامی مبصر نے خودکش حملوں میں 42 افراد ہلاک ہوئے، تاہم صوبائی گورنر نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 30 بتائی۔

حمص میں سیکیورٹی فورسز کے اڈے پر حملے کا واقعہ شام کے شہر الباب میں خودکش حملے کے ایک روز بعد پیش آیا، جس میں باغیوں سمیت 77 افراد ہلاک ہوئے جبکہ حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

ترکی کے حمایت یافتہ باغیوں نے دو روز قبل اسی علاقے کو داعش کے قبضے سے چھڑایا تھا۔

مزید پڑھیں: شام: بم دھماکے میں اپوزیشن وزیر سمیت 12 ہلاک

دوسری جانب جنیوا میں شامی حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات کاروں کے اقوام متحدہ کے ایلچی اسٹافِن ڈی مسٹورا سے ایک ہفتے تک مذاکرات جاری رہے، تاہم ان مذاکرات سے کسی اہم پیش رفت کی امید کم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں