اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ سے راکٹ فائر ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر بمباری کردی جس کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے پیر کو غزہ کی پٹی میں مبینہ طور پر شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ بمباری غزہ کی جانب سے اسرائیلی حدود پر داغے جانے والے ایک راکٹ کے بعد اسرائیلی طیاروں نے کارروائی کی۔

انہوں نے بتایا کہ راکٹ حملے میں کوئی اسرائیلی شخص زخمی نہیں ہوا تھا۔

غزہ کی گورننگ اتھارٹی حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے اس سلسلے میں کہا کہ 'غزہ کے خلاف اس خطرناک اشتعال انگیزی کی ذمہ داری مکمل طور پر اسرائیل پر عائد ہوتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مسلسل مزاحمتی مراکز اور دیگر املاک و عمارتوں پر کی جانے والی بمباری ناقابل قبول ہے۔

اس راکٹ حملے کی ذمہ داری حماس یا کسی اور تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ راکٹ حملے کے جواب میں ان کے طیاروں نے غزہ میں حماس کے پانچ مراکز کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل پیٹر لرنر نے کہا کہ ' ہم غزہ سے ہونے والے کسی بھی راکٹ حملے کا ذمہ دار حماس کو سمجھتے ہیں جس سے اسرائیلی شہریوں کی سلامتی خطرے میں پڑتی ہے اور اسرائیلی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوتی ہے'۔

غزہ کے مقامی وزارت صحت نے بتایا کہ فضائی حملے کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ 2014 میں اسرائیل اور خودمختار فلسطینی علاقے غزہ میں موجود جنگجوؤں کے درمیان 50 دن تک جنگ جاری رہی تھی جس کے بعد فریقین کے درمیان سیز فائر کا معاہدہ طے پایا تھا۔

تاہم اب بھی یہ دعوے سامنے آتے رہتے ہیں کہ غزہ کی جانب سے اسرائیلی حدود میں راکٹ حملہ کیا گیا اور اس کو جواز بناکر اسرائیلی فضائیہ غزہ پر بمباری کرتی ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں اسرائیل نے ٹینکوں اور جنگی طیاروں کے ذریعے غزہ پر بمباری کی تھی جس میں تین فلسطینی شہری زخمی ہوگئے تھے اور اس حملے کے لیے بھی اسرائیل نے فلسطینی سرزمین سے راکٹ فائر ہونے کا جواز پیش کیا تھا۔

اس کے علاوہ 16 فروری کو اسرائیلی وزیر دفاع اویگدور لائبرمین نے حماس کو خبردار کیا تھا کہ مستقبل میں اس کی جانب سے کی جانے والی 'اشتعال انگیزی' کا سخت جواب دیا جائے گا۔


تبصرے (0) بند ہیں