اسلام آباد ہائی کورٹ نے 20 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی حفاظتی درخواست ضمانت 5 اپریل تک کے لیے منظور کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی اور ضمانت میں توسیع حاصل کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ وہ معزز عدالت کے شکرگزار ہیں کہ انہیں انصاف فراہم کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میرے لیے آسان تھا کہ میں بیرون ملک بیٹھ کر زندگی گزارتا اور ان مقدمات کا سامنا نہیں کرتا'۔

وفاقی وزیر داخلہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کیس جھوٹے ہیں اور ان کے پیچھے چوہدری نثار اینڈ کمپنی کام کررہی ہے جس کا مقصد سیاسی انتقام لینا ہے، وہ ایسا کرتے رہیں ہم مقدمات کا سامنا کرتے رہیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: شرجیل میمن کی وطن آتے ہی گرفتاری و رہائی

ضمانت قبل از گرفتاری کی وضاحت دیتے ہوئے سابق وزیر کا کہنا تھا کہ اس کیس میں نامزد دیگر 16، 17 لوگوں نے بھی ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر رکھی ہے اور انہیں اس ضمن مین کوئی خاص فائدہ نہیں دیا جارہا۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ 'میں نے پاکستان آکر خود کو عدالت کے سامنے پیش کیا ہے، کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ جھوٹے مقدمات کا سامنا کروں'۔

صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ یہ ریفرنس دو سال پہلے نہیں بنا تھا اور جب وہ ملک چھوڑ کر گئے اُس وقت ان کے خلاف کوئی مقدمہ یا ریفرنس دائر نہیں تھا۔

پیپلز پارٹی رہنما کے مطابق یہ ریفرنس اکتوبر 2016 میں ان کی عدم موجودگی میں دائر کیا گیا۔

مزید پڑھیں: 'نیب صرف سندھ کے ارکان اسمبلی کو نشانہ بنارہی ہے'

یاد رہے کہ شرجیل انعام میمن نے 2015 میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرلی تھی، تقریباً 2 سال تک بیرون ملک رہنے کے بعد وہ 18 اور 19 مارچ کی درمیانی شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تو انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہلکاروں نے ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

تاہم نیب راولپنڈی کے اہلکاروں نے شرجیل میمن سے 2 گھنٹے پوچھ گچھ کرنے اور ضمانتی کاغذات دیکھنے کے بعد انہیں رہا کردیا تھا۔

سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن 20 مارچ 2017 تک اسلام آباد ہائی کورٹ کی حفاظتی ضمانت پر تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں