نیمار جونیئر 5 ٹورنامنٹ کی پاکستان میں واپسی

21 مارچ 2017
ریڈ بل کے زیر اہتمام منعقد کیے جانے والے نیمار جونیئر فائیو ٹورنامنٹ کے میچ کا ایک منظر— تصویر بشکریہ ریڈ بل
ریڈ بل کے زیر اہتمام منعقد کیے جانے والے نیمار جونیئر فائیو ٹورنامنٹ کے میچ کا ایک منظر— تصویر بشکریہ ریڈ بل

کراچی: پہلے ایڈیشن کی شاندار کامیابی کے بعد عالمی شہرت یافتہ ٹورنامنٹ نیمار جونیئر فائیو کی پاکستان میں واپسی ہو رہی ہے جہاں ملک بھر سے درجنوں ٹیمیں مقابلے میں حصہ لے کر برازیل میں ہونے والے فائنل میں ملک کی نمائندگی کیلئے آپس میں ٹکرائیں گی۔

نیمار جونیئر فائیو کے مقابلے ملک کے چار شہروں اسلام آباد، کراچی، لاہور اور پشاور میں ہوں گے جہاں 14، 15 اور 16 اپریل کو سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے صوبائی درالحکومتوں میں مقابلے ہوں گے جبکہ 21، 22 اور 23 اپریل کو وفاقی دارالحکومت مقابلے کی میزبانی کرے گا۔

کوالیفائرز راؤنڈ کے بعد چاروں شہروں سے چار ٹیمیں 23 اپریل کو فائنلز میں نبرد آزما ہوں گی جہاں کامیاب ٹیم جولائی 2017 میں برازیل میں ہونے والے عالمی فائنلز میں پاکستان کی نمائندگی کرے گی۔

2016 میں نیمار جونیئر کے پہلے ایونٹ کو بہت پذیزائی ملی تھی جس میں دنیا بھر سے 10ہزار ٹیموں نے شرکت کی تھی اور پاکستان سمیت 47 ملکوں کے 65ہزار کھلاڑیوں نے ایونٹ میں حصہ لیا تھا۔

پاکستان سے گزشتہ سال پشاور کا گھسوٹس فٹبال کلب چیمپیئن بنا تھا اور اس نے برازیل میں ہونے والے مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔

ایونٹ کے ایک نمائشی میچ نیمار جونیئر نے بھی شرکت کی تھی— تصویر بشکریہ ریڈ بل
ایونٹ کے ایک نمائشی میچ نیمار جونیئر نے بھی شرکت کی تھی— تصویر بشکریہ ریڈ بل

پانچ کھلاڑی فی ٹیم پر مشتمل یہ ایونٹ اس مرتبہ مزید بڑا ہو گا جس کے کوالیفائرز 53 ملکوں میں ہوں گے جبکہ اس مرتبہ ایک قانون متعارف کرایا گیا ہے جس سے مزید کھلاڑیوں کو نمائندگی کا موقع ملے گا۔

2017 میں ہونے والے ایونٹ میں تمام ٹیموں میں 16 سے 25 سال کے پانچ سے سات کھلاڑی شریک ہوں گے جہاں پہلی مرتبہ مقررہ عمر سے زائد کے کھلاڑیوں کو بھی شرکت کی اجازت ہو گی۔

10 منٹ تک ہونے والے اس میچ میں دونوں ٹیموں کے پانچ پانچ کھلاڑی شرکت کرتے ہیں اور ہر مرتبہ جب ٹیم اسکور کرتی ہے تو دوسری ٹیم ایک کھلاڑی سے محروم ہو جاتی ہے۔

بارسلونا کی نمائندگی کرنے والے عالمی شہرت یافتہ برازیلین اسٹار نیمار جونیئر خود بھی یہ کھیل کھیلتے ہوئے بڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے اس ایونٹ میں خصوصی طور پر دلچسپی ظاہر کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایونٹ مجھے میرے بچپن کی یاد دلاتا ہے اور مجھے اس پر بہت فخر ہے، میں انتہائی شدت کے ساتھ فائنلز میں جگہ بنانے والے ٹیموں کا منتظر ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں