اقوام متحدہ نے یمن کی اہم بندرگاہ حدیدہ کے حصول کے لیے حوثی باغیوں سے لڑائی کی نگرانی کرنے سے متعلق سعودی اتحاد کی اپیل کو مسترد کردیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سعودی اتحاد نے یہ اپیل یمن کے ساحل کے قریب صومالی پناہ گزینوں کی کشتی پر حملے کے نتیجے میں 42 افراد کی ہلاکت کے واقعے کے بعد کی۔

اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق کا کہنا تھا کہ 'یمن میں متحارب گروپوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ شہری آبادی اور انفراسٹرکچر کے تحفظ کو یقینی بنائیں'۔

ان کامزید کہنا تھا کہ 'وہ اپنی ذمہ داریاں دوسروں پر منتقل نہیں کرسکتے'۔

واضح رہے کہ حدیدہ، یمن کی اہم بندرگاہ ہے جس پر حوثی باغیوں کا قبضہ ہے جو سعودی اتحاد کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔

مزید پڑھیں: 'سعودی اتحاد نے یمن میں کلسٹر بم استعمال کیے'

سعودی اتحاد نے اتوار (19 مارچ) کو اپنے بیان میں کہا کہ وہ صومالی پناہ گزینوں کی کشتی پر حملے میں ملوث نہیں ہے، ساتھ ہی اس نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ بندرگاہ کو فوری طور پر اقوام متحدہ کی نگرانی میں دے دیا جائے۔

جنگ کے شکار یمن کی 70 فیصد آبادی شدید ترین قحط کا شکار ہے اور خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کے لیے اس کا انحصار اسی پورٹ پر ہے۔

واضح رہے کہ حوثی باغی یمن میں حکومت کے خلاف سرگرم عمل ہیں، دوسری جانب سعودی عرب اتحادی فورسز کے ساتھ مل کر یمنی صدر منصور ہادی کی مدد کر رہا ہے اور اس کی جانب سے اکثر وبیشتر حوثی باغیوں کو نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔

سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد نے مارچ 2015 میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

یہاں پڑھیں: سعودیہ کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت ختم کرنے کا مطالبہ

اس عرب اتحاد کو امریکا کی بھی حمایت حاصل ہے اور اس میں 9 عرب ممالک شامل ہیں، جنہوں نے فضائی کارروائیوں کے ذریعے حوثی باغیوں کو جنوبی یمن سے دور ہونے پر مجبور کردیا ہے تاہم باغیوں کا اب بھی دارالحکومت صنعا پر قبضہ برقرار ہے جو انہوں نے 2014 میں حاصل کیا تھا۔

عالمی سطح پر یمن کے صدر تسلیم کیے جانے والے منصور ہادی کی حامی ملیشیا اور فورسز نے عدن کو اپنا عارضی بیس بنایا ہوا ہے اور انہیں صنعا پر قابض حوثی باغیوں اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق مارچ 2015 سے جاری یمن جنگ کے نتیجے میں 7 ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ 40 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے تمام فریقین سے صومالی مہاجرین کی کشتی پر حملے کی انکوائری کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں