ڈیرا خان: افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں 2009 میں پاکستان میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کا ملزم ہلاک ہوگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کے فیصلہ کن آپریشن کے بعد دہشت گردوں نے افغانستان میں اپنی پناہ گاہیں قائم کرلی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستانی انٹیلی جنس ذرائع نے کہا کہ امریکی ڈرون حملے نے افغانستان کے سرحدی صوبے پکتیکا میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا، جس میں قاری محمد یاسین عرف استاد اسلم سوار تھے۔

حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملے میں خودکش بمباروں کو تربیت دینے کا ماہر قاری یاسین اور 3 دیگر دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

حملے کے حوالے سے افغانستان میں موجود امریکی ملٹری حکام کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

پاکستان کے انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے قاری یاسین کے سر کی 20 لاکھ روپے قیمت مقرر کی گئی تھی، کیونکہ وہ 2009 میں لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کی بس پر حملے میں ملوث تھا، جس کی منصوبہ بندی مبینہ طور پر کالعدم لشکر جھنگوی نے کی تھی۔

لشکر جھنگوی العالمی کے ترجمان علی بن سفیان نے ڈرون حملے میں قاری یاسین کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق قاری یاسین سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے میں ملوث ہونے کے علاوہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف، جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) اور لاہور میں داتا دربار میں دہشت گرد حملوں میں بھی ملوث تھا۔

رپورٹ میں سیکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ پکتیکا میں امریکی ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا کمانڈر امین شاہ محسود بھی مارا گیا۔

امین شاہ محسود بھی خودکش بمباروں کی تربیت کرتا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں