انسانی احساسات اور جذبات کے اظہار کے لیے ادب کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے، شعراء اور ادیب برسوں سے اپنے الفاظ سے لوگوں کو متاثر کرنے اور اہم ترین معاملات پر آواز بلند کرنے کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔

1999 میں اقوام متحدہ کی جانب سے 21 مارچ کو عالمی یوم شاعری قرار دیئے جانے کے بعد سے یہ دن ہر سال دنیا بھر میں منایا جاتا ہے، ہر زبان کے بولنے والے اپنی زبان میں کی گئی شاعری اور شعراء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اردو شاعری دماغی صحت کیلئے فائدہ مند

برصغیر میں شاعری کی تاریخ بہت پرانی ہے، بابا بلھے شاہ ، شاہ لطیف بھٹائی، سلطان باہو نے جب اپنے پیغام کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے ادب کی اس صنف کا استعمال کیا تو شاعری صوفی کہلائی۔

علامہ محمد اقبال کے الفاظ جب شاعری میں ڈھلے تو برصغیر کے مسلمانوں کے لیے بیداری کا پیغام ثابت ہوئی۔

مزید پڑھیں : 'کہتے ہیں کہ غالب کا ہے انداز بیاں اور'

حبیب جالب اور فیض احمد فیض کے پابند سلاسل الفاظ نے انقلاب کا شور بپا کرکے لوگوں کے ذہنوں کو آزاد کیا، تو احمد فراز، پروین شاکر، ناصر کاظمی کے الفاظ خوشبو کی طرح بکھرے اور سر کی طرح پھیل گئے.

اردو ادب کے شعراء نے بھی بےشمار القابات اپنے نام کیے، میر تقی میر 'خدائے سخن' کہلائے تو احسان دانش نے 'شاعر مزدور' کا اعزاز اپنے نام کیا.

یہ بھی پڑھیں : 'بعض معروف شاعروں نے اردو کو نقصان پہنچایا'

منیر نیازی، ن م راشد اور ابن انشاء نے اپنی شہرہ آفاق نظموں سے ادب کے شائقین کو محظوظ کیا تو انور مسعود کے مزاحیہ اشعار لوگوں کی ہنسی کا سبب بنے.

مرزا اسد اللہ خان غالب، بہادر شاہ ظفر، داغ دہلوی، مومن خان مومن سے شروع ہونے والا سلسلہ جون ایلیاء، افتخار عارف، انور شعور، کشور ناہید، امجد اسلام امجد اور نوشی گیلانی تک دراز ہوا جبکہ اس میں اضافے کا سلسلہ تاحال جاری ہے.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں