’کھیل میں اسپاٹ فکسنگ کی وجہ لالچ‘

21 مارچ 2017
مکی آرتھر نے کہا کہ حالیہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سے پاکستان کرکٹ کو دھچکا لگا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
مکی آرتھر نے کہا کہ حالیہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سے پاکستان کرکٹ کو دھچکا لگا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے پاکستان کرکٹ میں منظر عام پر آنے والے نئے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل پر افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے لالچ کو اس کی وجہ قرار دیا ہے۔

پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کی ابتدا میں ہی اسپاٹ فکسنگ تنازع نے سر اٹھایا تھا جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر ابتدائی طور پر شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کردیا تھا جبکہ بعد میں مزید کارروائی کے بعد محمد عرفان، شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید کو بھی معطل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ کیس میں ناصر جمشید کے گرد گھیرا تنگ

گزشتہ مئی میں وقار یونس کی جگہ کوچ کی ذمے داریاں سنبھالنے والے آرتھر نے کہا کہ کھلاڑیوں کو اپنے عمل کی ذمے داری لینے کی ضرورت ہے اور اس کرپشن میں ملوث کھلاڑی اپنے عمل کے خود ذمے دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کھلاڑی لالچ کا شکار ہو جاتے ہیں جس کے سبب انٹرنیشنل کرکٹ کو مجموعی طور پر نقصان پہنچ رہا ہے اور حالیہ تنازع سے پاکستان کرکٹ کو دھچکا لگا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے خصوصی طور پر آل راؤنڈر شرجیل خان کے ملوث ہونے کی نشاندہی کی جنہوں نے رواں سال جنوری میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں لگاتار تین نصف سنچریاں اسکور کی تھیں۔

جنوبی افریقی نژاد آرتھر نے کہا کہ شرجیل تینوں فارمیٹس میں قومی ٹیم کا حصہ تھے۔ وہ خود کو فٹ رکھتے تھے اور ہمارے لیے ایک بہترین کھلاڑی کے طور پر ابھر کر سامنے آ رہے تھے لیکن اس کیس میں ان کا ملوث ہونا افسوسناک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پانی بھی پیوں تو وزن بڑھتا ہے‘

تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ میچ فکسرز کی جانب سے کھلاڑیوں تک رسائی کے بعد بورڈ یا متعلقہ حکام کو اس سے بے خبر رکھنے والے کھلاڑیوں کو نظر انداز یا معاف نہیں کیا جا سکتا کیونکہ کھلاڑیوں کو متعدد مرتبہ اس بارے میں خبردار کیا جا چکا تھا۔

ہیڈ کوچ نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے کھلاڑیوں کو کرپشن سے دور رہنے کے حوالے سے بے پناہ لیکچرز دیے گئے اور کھلاڑیوں کو اس سلسلے میں ہرگز لاپرواہی نہیں برتنی چاہیے کیونکہ فکسنگ کی وجہ سے کھلاڑیوں کو کھونا بہت زیادہ مایوس کن ہوتا ہے۔

تاہم شرجیل اور محمد عرفان کی خدمات سے محروم ہونے کے باوجود آرتھر دورہ ویسٹ انڈیز پر ٹیم کی فتوحات کیلئے پرامید ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اظہر علی کی جگہ نئے کپتان سرفراز احمد کی تقرری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسکواڈ میں موجود نئے نوجوان کھلاڑی ٹیم میں نئی روح پھونک دیں گے۔

یاد رہے کہ قومی ٹیم اس وقت عالمی درجہ بندی میں آٹھویں اور ویسٹ انڈیز نویں نمبر پر موجود ہے اور دونوں ٹیموں کو 2019 ورلڈ کپ تک براہ راست رسائی کا چیلنج درپیش ہے۔

آئی سی سی کی عالمی درجہ بندی میں ستمبر 2017 تک صف اول کی آٹھ ون ڈے ٹیمیں ایونٹ میں براہ راست رسائی کی اہل ہوں گی جبکہ بقیہ ٹیموں کو کوالیفائنگ راؤنڈ کھیل کر ایونٹ میں شرکت کرنا ہو گی۔

تبصرے (0) بند ہیں