دمشق: شام میں شدت پسند تنظیم داعش کے زیر قبضہ علاقے میں امریکی اتحاد کی فضائی بمباری کے نتیجے میں 33 افراد ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بدھ کے روز شامی مبصر تنظیم برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری بیان میں بتایا کہ داعش کے خلاف امریکا کی سربراہی میں قائم ہونے والے عالمی اتحاد کے جنگی طیاروں نے بے گھر افراد کی پناہ کے لیے استعمال ہونے والے اسکول کو نشانہ بنایا۔

رپورٹ کے مطابق یہ حملہ شام کے شمالی صوبے رقہ میں داعش کے زیر قبضہ علاقے المنصورہ میں منگل کے روز ایک اسکول میں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: روس اور ترکی، شام میں مکمل جنگ بندی پر متفق

واضح رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب بدھ کے روز 68 قوموں پر مبنی عالمی اتحاد کے اعلیٰ عہدے دار واشنگٹن میں ملاقات کرنے والے ہیں جو شام میں داعش کے خاتمے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبوں کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔

خیال رہے کہ امریکا کی سربراہی میں بننے والا عالمی اتحاد 2014 سے شام میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیاں کررہا ہے اور اس وقت رقہ میں داعش کو مکمل طور پر شکست دینے کے لیے کارروائیاں تیز کردی گئی ہیں کیوں کہ اسی علاقے سے داعش نے اپنی ’خودساختہ خلافت‘ کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

منگل کے روز جس اسکول کو نشانہ بنایا گیا اسے بے گھر ہونے والے افراد کی پناہ کے لیے استعمال کیا جارہا تھا اور یہ رقہ کے مغرب میں 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع تھا۔

مزید پڑھیں: شام میں قیام امن کیلئے 'آستانہ مذاکرات' شروع

شامی آبزرویٹری کے سربراہ رمی عبدالرحمٰن نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسکول پر ہونے والے حملے میں 33 افراد ہلاک ہوئے جن میں رقہ، حلب اور حمص سے بے گھر ہونے والے افراد شامل ہیں۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکی اتحاد نے کہا تھا کہ شام اور عراق میں اس کے غیر دانستہ حملوں میں تقریباً 220 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں تاہم دیگر مبصر تنظیموں کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ شام میں مارچ 2011 میں صدر بشار الاسد کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے تھے اور اس وقت سے ملک خانہ جنگی کا شکار ہے، اس تنازع میں اب تک 3 لاکھ 20 ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شام: امن مذاکرات سے قبل داعش کا بڑا حملہ

اس تنازع کی وجہ سے شام میں متعدد شدت پسند تنظیموں کو بھی پنپنے میں مدد ملی اور عالمی طاقتوں بشمول امریکا کی توجہ شام کی جانب مبذول ہوئی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اعلیٰ جنرلز کو ہدایات دی تھی کہ وہ داعش کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے نئی سخت حکمت عملی تشکیل دیں۔

اس کے بعد پینٹاگون نے داعش کے خلاف نظرثانی شدہ پلان ترتیب دیا تھا اور یہ پلان گزشتہ ماہ ٹرمپ کے سامنے پیش کیا جاچکا ہے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں