وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) میں مبینہ طور فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کی تفتیش کے حوالے سے پی سی بی اور ایف آئی کے درمیان اختلافات کو مسترد کرتے ہوئے برائی کو ختم کرنے کے لیے جڑ تک پہنچنے کے عزم کا اظہار کردیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ ' اسپاٹ فکسنگ کے تانے بانے ایسی جگہوں سے ملتے ہیں جس کی بنیاد ملک سے باہر ملتی ہے اب وقت آگیا ہے کہ برائی کی جڑ تک پہنچا جائے لیکن اس کا کوئی حل جلد بازی میں نہیں ہے بلکہ ایک لمبا سلسلہ ہے مگر ہم اس کو منطقی انجام تک پہنچا دیں گے'۔

'میچ فکسنگ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے اس لیے تعاون ہر ملک سے بنتا ہے اور ہمیں جہاں ضرورت پڑی تو کسی بھی ملک سے تعاون مانگیں گے اور جہاں تک ہماری پہنچ ہوگی ہم ان تک پہنچنے کی کوشش کریں گے'۔

انھوں نے کہا کہ 'اس طرح کے واقعے سے ہم پہلے بھی گزر چکے ہیں جب ہمارے تین کرکٹرز نے جیل دیکھی لیکن اس کے بعد اس کام کو ختم ہونا چاہیے تھے لیکن پچھلے دنوں جو واقعہ ہوا اس نے پاکستان کے ضمیر کو جنجھوڑ کے رکھ کر دیا ہے اس لیے ہمیں جوش سے زیادہ ہوش سے کام کرنا چاہیے'۔

پی سی بی کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی تفتیش کے لیے تین رکنی ٹریبیونل کی تشکیل کے بعد ایف آئی اے نے بھی اس معاملے کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا جس کی وضاحت کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ ' ایف آئی اے اسپاٹ فکسنگ کی مکمل تفتیش کرے گی اور کچھ اختیارات پی سی بی کے پاس ہیں جو ایف آئی اے کے پاس نہیں مگر پی سی بی اورایف آئی مل کر طریقہ کاروضع کریں گے'۔

مزید پڑھیں:اسپاٹ فکسنگ تحقیقات: پی سی بی اور ایف آئی اے میں اختلافات

انھوں نے پی سی بی اور ایف آئی اے کے درمیان اس معاملے پر اختلافات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ 'ایف آئی اے کو کسی ادارے کو لکھ کر دینے یا اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میری نجم سیٹھی سے دو مرتبہ بات ہوئی ہے اور میں نے پی سی بی اور ایف آئی اے کو مل کر کام کرنے کی ہدایت کی ہے جس کے لیے طریقہ کار طے کیا جائے گا جس کا اظہار میٹنگ کے بعد کیا جائے گا'۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ 'اب ایسے غلط کام بند ہونے چاہیے اور ہم ایسے لوگوں پر زمین تنگ کریں گے جن کو قوم نے عزت دی اوروہ تضحیک کا باعث بنے'۔

یہ بھی پڑھیں:اسپاٹ فکسنگ: ’پاکستان کرکٹ کو مشکل وقت کا سامنا ہے‘

اسپاٹ فکسنگ کے حوالے سے تفیتش پران کا کہنا تھا کہ 'ایف آئی اے تفتیش میں ابھی یہ بات سامنے نہیں آئی کہ معاملے میں کون کون ملوث ہیں'۔

چوہدری نثار نے کہا کہ'پی سی بی اور کرکٹ کے معاملات تک نہیں بلکہ بکیز کو بھی شامل تفتیش کیا جائے جس کا بھی پاکستان سے تعلق بنتا ہو اس کو شامل کیا جائے'۔

میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے انھویں نے فیصلے پر عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر آپ بھی عمل کریں اور میں بھی عمل کروں گا'۔

خیال رہے کہ پی سی بی کی جانب سے پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل)2017 میں اسپاٹ فکسنگ میں مبینہ طورپر ملوث کھلاڑیوں کے خلاف سماعت کے لیے تشکیل کردہ ٹریبیونل نے کھلاڑیوں کو نوٹس جاری کردیے ہیں اور 24 مارچ سے ابتدائی سماعت کا باقاعدہ آغاز ہوگا۔

پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق تین رکنی ٹریبیول نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں 24 مارچ کو صبح 11 بجے سے ابتدائی سماعت کا آغاز کرے گا۔

ٹریبیونل نے پی سی بی، شرجیل خان اور خالد لطیف کو ابتدائی سماعت کے لیے نوٹس جاری کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل: 24 مارچ سے سماعت کا آغاز

تین رکنی ٹریبیونل کی سربراہی سابق جسٹس اصغر حیدر کررہے ہیں جبکہ اراکین میں پی سی بی کے سابق چیئرمین توقیر ضیا اور قومی ٹیم کے سابق کپتان و منیجر وسیم باری شامل ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے اوائل میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے پہلے ہی میچ کے بعد اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل نے سر اٹھایا تھا جس کے بعد پی سی بی نے کرپشن میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر 10 فروری کو شرجیل خان اور خالد لطیف کو فوری طور پر معطل کردیا تھا۔

بعدازاں ناصرجمشید، فاسٹ باؤلر محمد عرفان اور بلےباز شاہ زیب حسن کو بھی عبوری طور پر معطل کیا جا چکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں