کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں سرکاری تعلیمی نظام کو غیر معمولی اقدامات کے ذریعے بہتر بنانے کا عہد کرلیا۔

ان کے تصور میں لائے جانے والے منصوبے کے مطابق سندھ حکومت تدریسی مہارت بڑھانے، تعلیم کو مکمل طور پر مفت کرنے، نصاب کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور طالبات کو وظیفہ دینے کے لیے کام کرے گی۔

یہ منصوبہ محکمہ تعلیم کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس میں پیش کیا گیا، جس میں صوبائی وزیر تعلیم جام مہتاب ڈہر، چیف سیکریٹری رضوان میمن، سیکریٹری تعلیم عزیز عُقیلی، ایڈیشنل سیکریٹری نواز سوہو اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ نے وزیر تعلیم کو سرکاری اسکولوں کی تمام جماعتوں میں پڑھائے جانے والے نصاب کے جائزے کی ہدایت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں پورے نصاب کو بہتر بنانا چاہتا ہوں جس کے لیے معروف ماہرین تعلیم، ادبی شخصیات اور دیگر کو تجاویز دینے کی دعوت دی جائے گی۔‘

مراد علی شاہ نے کہا کہ ’پہلے مرحلے میں نصابی کُتب میں موجود غلطیوں کو دور کیا جائے گا۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ پیشہ ورانہ اساتذہ کو تربیت فراہم کرنے اور اسکولوں کے تدریسی عملے میں ان کو شامل کرنے کے لیے جدید ٹیچر ٹریننگ اکیڈمی پر کام کر رہے ہیں۔

ہر سال تقریباً 3 ہزار اساتذہ کے ریٹائر ہونے کی نشاندہی پر انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ محکمہ تعلیم کو ہر سال تقریباً 3 ہزار سے زائد تربیت یافتہ اساتذہ کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ صوبے کے سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم کی فراہمی کو مکمل طور پر مفت بنانا چاہتے ہیں، جس پر چیف سیکریٹری نے انہیں بتایا کہ صوبے میں تعلیم پہلے ہی مفت دی جارہی ہے۔

تاہم وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ’اس کے باوجود طلبا کو امتحانی فیس ادا کرنی پڑتی ہے۔‘

انہوں نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ ہر سال امتحانات دینے طلبا کا ڈیٹا جمع کرکے انہیں امتحانی فیسوں سے متعلق تفصیلی تجاویز پیش کریں۔

مراد علی شاہ نے صوبے کی 3 لاکھ سے زائد طالبات کو ڈھائی ہزار سے ساڑھے 3 ہزار ماہانہ وضائف دینے کا بھی فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ناخواندگی تمام برائیوں کی جڑ ہے، اگر ہم اساتذہ کو تربیت یافتہ بنا کر اور نصاب کو جدید بنا کر صوبے کا تعلیمی نظام بہتر بنانے میں کامیاب ہوگئے تو ہم بغیر خون بہائے معاشرے سے دہشت گردی، جرائم اور دیگر برائیوں کا بھی خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

انہوں نے صوبے میں ’تعلیمی ایمرجنسی‘ کا اعلان کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں