اسلام آباد: اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا دعویٰ ہے کہ عالمی بینک کے ثالثی ٹربیونل نے ریکوڈک منصوبے کے سلسلے میں کان کنی کی لیز کا معاہدہ معطل ہونے کے معاملے پر بین الاقوامی کمپنی کے خلاف پاکستان کے پیش کردہ شواہد کو قبول کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل چلی کی مائننگ کمپنی اینٹوفاگاستا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل سینٹر برائے سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) کی جانب سے قائم کردہ ٹریبونل نے 2011 میں ریکوڈک منصوبے میں کان کنی کی لیز نہ دینے کے معاملے پر حکومت پاکستان کے خلاف فیصلہ جاری کردیا ہے۔

ثالثی کی درخواست ٹیتھیان کاپر کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ (ٹی سی سی) نے 2012 میں دائر کی تھی جوکہ اینٹوفاگاستا اور کینیڈا کی بیریک گولڈ کارپوریشن کا جوائنٹ وینچر ہے۔

تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ آئی سی ایس آئی ڈی نے ٹیتھیان کاپر کمپنی کے مالیاتی دعووں کو خارج کرنے کی پاکستانی درخواست مسترد کردی ہے لیکن کیس میں ابھی مزید پیش رفت کا امکان ہے۔

اٹارنی جنرل کے دفتر میں وضاحت دیتے ہوئے اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ 20 مارچ کو ٹربیونل کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ وہ ریکارڈ کے حوالے سے پیش کیے گئے پاکستانی شواہد کو قبول کرتے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ ٹربیونل نے ٹیتھیان کاپر کمپنی کے دعوؤں کو بھی مسترد نہیں کیا ہے۔

پاکستان کی درخواست میں ثالثی ٹربیونل سے درخواست کی گئی تھی کہ ریکوڈک میں کان کنی کا معاہدہ چونکہ کرپشن کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا لہذا مدعی (ٹی سی سی) نقصان کے ازالے کا مطالبہ نہیں کرسکتی۔

ٹی سی سی کی درخواست بلوچستان مائننگ اتھارٹی کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد پاکستان اور ٹی ٹی سی کا یہ تنازع ثالثی عدالت تک پہنچا۔

خیال رہے کہ جنوری 2013 میں اُس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بلوچستان حکومت اور آسٹریلوی مائننگ کمپنی کے درمیان ریکوڈک معاہدے کو ملکی قوانین کے منافی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا تھا۔

جس کے بعد آسٹریلین کمپنی نے اپنے شیئرز ٹی سی سی کو فروخت کردیئے تھے۔

خیال رہے کہ ٹی سی سی نے ثالثی ٹربیونل میں ریکوڈک منصوبے کے لائسنس میں 40 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری کے نقصان کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک گولڈ مائنز معاہدہ کالعدم قرار

ریکوڈک بلوچستان کے علاقے چاغی میں ایک چھوٹا سا صحرائی شہر ہے جو ٹیتھیان کاپر بیلٹ کے اوپر واقع ہے اور دنیا میں سونے اور تانبے کے پانچویں بڑے ذخائر کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ ثالثی عدالت کا حالیہ حکم اس کیس کا حتمی فیصلہ نہیں بلکہ یہ حکم نامے کے سلسلے کا ایک حصہ ہے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2015 میں پاکستان نے ٹربیونل میں درخواست دائر کی تھی کہ ٹی سی سی کی جانب سے معاہدے میں کرپشن کے الزامات کو خارج کیا جائے، اس حوالے سے پاکستان نے تفصیلی شواہد بھی ٹربیونل میں پیش کیے تھے۔

اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ ثالثی ٹربیونل کے اس فیصلے سے کرپشن کا مرحلہ ختم جبکہ 'کوانٹم' مرحلے کا آغاز ہوجائے گا اور اس مرحلے میں مدعی (ٹی سی سی) لائسنس کی معطلی کے لیے درکار معاوضے کا کیس پیش کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان آئی سی ایس آئی ڈی کے جاری کردہ کسی بھی حکم کو چیلنج کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں