نئی دہلی: بھارتی حکومت کی جانب سے راج سبھا میں کیے گئے دعوے کے مطابق گذشتہ برس ستمبر میں بھارتی فورسز کی جانب سے آزاد کشمیر میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر کی جانے والی سرجیکل اسٹرائیکس نے لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر ہونے والی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو واضح حد تک کم کردیا ہے۔

بھارتی اخبار 'دی ہندو' کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت اس سوال کا جواب دینے میں مصروف ہے کہ کیا ان نام نہاد 'سرجیکل اسٹرائیکس' کے بعد دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان بھارت کے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوؤں اور بھارتی فوجیوں کے لائن آف کنٹرول پار کرنے کے دعوؤں کی تردید کرتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سرجیکل اسٹرائیکس کابھارتی دعویٰ 'جھوٹا'، فائرنگ سے 2 پاکستانی فوجی جاں بحق

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ امور ہنس راج گنگا رام کے مطابق 'سرجیکل اسٹرائیکس کے بعد پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کم ہوگئی ہیں، 2016 کے دوران لائن آف کنٹرول پر 228 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی جبکہ بین الاقوامی سرحد پر خلاف ورزیوں کی تعداد 221 رہی، تاہم فروری 2017 تک پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے 22 واقعات سامنے آئے اور بین الاقوامی سرحد پر صرف 6 بار ایسے واقعات رونما ہوئے'.

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ 2017 میں ہونے والی خلاف ورزیوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والے شہریوں کی تعداد صفر رہی جبکہ 2016 میں لائن آف کنٹرول پر 83 شہری زخمی اور 13 ہلاک ہوئے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 2016 میں بین الاقوامی سرحد پر زخمی ہونے والے شہریوں کی تعداد 74 اور ہلاکتوں کی تعداد 8 رہی تھی جبکہ بارڈر سیکیورٹی فورس کے 5 جوان ہلاک اور 25 زخمی ہوئے تھے۔

راج سبھا کی اس کارروائی میں ایک جانب جہاں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد نے حکومت کو تفصیلی جواب نہ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا، وہیں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ درست نہیں۔

مزید پڑھیں: لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی

راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ سرجیکل اسٹرائیکس سے قبل 110 دہشت گردی کے واقعات ہوئے جبکہ سرجیکل اسٹرائیکس کے بعد ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کی تعداد 87 تھی، ان حملوں میں پہلے 34 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے تھے تاہم بعد میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 19 تھی جبکہ شہریوں کی ہلاکتیں پہلے 7 تھیں جو بعد میں 6 ہوگئیں۔

مذاکرات کے دوبارہ آغاز کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو 'سرحد پار دہشت گردی' بند کرنی چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'پاکستان کو دہشت گرد کارروائیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں پہل کرنی چاہیئے'۔

بھارت کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری سیتارام یچوری نے اس موقع پر سوال کیا کہ حکومتی سربراہی میں کل جماعتی وفد کے مطالبے کے باوجود اور رضامندی کے باجود مقبوضہ کشمیر کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذکرات کا عمل کیوں معطلی کا شکار ہے؟

جس پر راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ وہ تین بار کشمیر کا دورہ کرچکے ہیں اور یہ واضح کرچکے ہیں کہ وہ کسی سے بھی ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں