جنیوا: اقوام متحدہ کی حقوق کونسل نے میانمار کے روہنگیا مسلمانوں پر فوج کی جانب سے تشدد، قتل اور ریپ کی ’ہنگامی طور پر‘ تحقیقات کے آغاز پر رضا مندی ظاہر کردی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق جنیوا میں اقوام متحدہ کی حقوق کونسل نے متفقہ قرارداد کی روشنی میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و بربریت کی تحقیقات کے لیے ہنگامی طور پر میانمار، بالخصوص ریاست رکھائن میں آزاد بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یورپی یونین کے تعاون سے پیش کی جانے والی اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ’یہ مشن لازمی طور پر ستمبر تک غیر تحریری اپ ڈیٹ دے گا، جبکہ تفصیلی رپورٹ آئندہ سال ستمبر تک پیش کی جائے گی۔

اس فیصلے کو نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی قیادت میں میانمار کی نئی سویلین حکومت کی جزوی سفارتی کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار آپریشن، ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش نقل مکانی

میانمار میں انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب یانگھی لی نے کونسل پر تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے پر زور دیا تھا، تاکہ روہنگیا مسلمانوں پر ظلم سے متعلق حقائق سامنے لائے جاسکیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں یانگھی لی نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ یورپی رہنما آنگ سان سوچی کی نوزائیدہ حکومت کو اعلیٰ سطح کی تحقیقات کے آغاز سے قبل تھوڑا وقت دینا چاہتے ہیں۔

میانمار نے کسی بھی تحقیقاتی کمیشن کے قیام کی سخت مخالفت کی تھی، حتیٰ کہ میانمار کی حقوق کونسل کے سفیر ہیتِن لین نے ادنیٰ درجے کی تحقیقات کے کسی اقدام کو بھی ’ناقابل قبول‘ قرار دیا تھا۔

میانمار کی حکومت نے رکھائن میں ممکنہ جرائم کی تحقیقات کا مقامی طور پر آغاز کیا تھا اور اقوام متحدہ کے سابق چیف کوفی عنان کو اس حوالے سے کمیشن کا سربراہ مقرر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: میانمار :’فوج مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف‘

اپنی جانیں بچانے کے لیے بنگلہ دیش بھاگ کر آنے والے روہنگیا مسلمانوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق آفس کو بتایا تھا کہ فوجیوں نے مسلمانوں کی نسل کشی کی مہم کے دوران رکھائن میں بچوں کو ان کی ماؤں کے سامنے قتل کیا۔

میانمار میں روہنگیا کے مسلمانوں سے بدترین برتاؤ کی گزشتہ کئی سالوں سے عالمی طور پر مذمت کی جارہی ہے۔

اس معاملے نے عالمی طور پر چند ماہ قبل اس وقت زور پکڑا جب گزشتہ سال اکتوبر میں ایک حملے میں متعدد پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر ردعمل کے طور پر بنگلہ دیشی سرحد سے منسلک علاقے میں فوجی آپریشن کا آغاز کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں