اسلام آباد: سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی موجودگی اور پھیلاؤ سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے رواں ماہ 24 مارچ کو 7 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔

کمیٹی کی سربراہی کی ذمہ داریاں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر مظہرالحق کاکاخیل کو سونپی گئیں تھیں۔

ٹیم میں شامل دیگر ارکان میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر ٹریننگ یاسین فاروق، ڈپٹی ڈائریکٹر شعیب عظیم، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ڈی جی ویب مانیٹرنگ نثار خان، ایس پی مصطفیٰ تنویر، جبکہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کا ایک، ایک نمائندہ شامل ہیں۔

سات رکنی جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس 25 مارچ کو اسلام آباد میں ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل کی سربراہی میں ہوا۔

اجلاس میں ڈائیریکٹر ٹرینگ یاسین فاروق او ڈپٹی ڈائریکٹر شعیب عظیم،پی ٹی اے کے ڈی جی ویب مانیٹرنگ نثار خان،ایس پی مصطفیٰ تنویر سمیت آئی ایس آئی اور آئی بے کے نمائندوں نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد: 7 رکنی جے آئی ٹی تشکیل

اجلاس میں گستاخانہ مواد کے پھیلاؤ میں ملوث ملزمان کی تلاش اور نشاندہی کے لیے تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں تحقیقات کے دائر ے کو وسیع کرنے کے حوالے سے طریقہ کار بھی وضع کیا گیا، جب کہ گرفتار ملزمان سے ملنے والی معلومات سمیت اب تک کی پیش رفت کا جائزہ بھی لیا گیا۔

خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت جاری ہے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے معاملے پر اپنی رپورٹ عدالت کو پیش کی تھی۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے میں اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد دو روز قبل ہی ایک شخص کو حراست میں لیا ہے جبکہ کئی افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جاچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: گستاخانہ مواد: بلاک شدہ پیجز کے ریکارڈ کیلئے فیس بک سے رابطہ

علاوہ ازیں 14 مارچ کو وزیراعظم نواز شریف نے بھی سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایات دی تھیں کہ اس مواد کو پھیلانے والے افراد کا سراغ لگا کر انہیں قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار بھی سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد پھیلانے والے 11 افراد کی شناخت کے حوالے سے اپنا بیان جاری کرچکے ہیں۔

سوشل میڈیا پر توہین رسالت ﷺ پر مبنی مواد کے خلاف قومی اسمبلی میں قرار داد مذمت بھی متفقہ طور پر منظور کی جاچکی ہے

تبصرے (0) بند ہیں