کراچی: نومولود بچوں کو اغوا کرنے والے گروہ کے 11 ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ريمانڈ پر پوليس کے حوالے کر ديا گيا جبکہ خواتين ملزمان کو جوڈيشل ريمانڈ پر جيل بھيج ديا گيا۔

کراچی کی مقامی عدالت میں قطر ہسپتال سے نو مولود بچہ اغواء کرنے والے ملزمان کو پیش کیا گیا، جن میں 4 خواتین اور 7 مرد شامل تھے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز کراچی کے نواحی علاقے میں واقع سرکاری ہسپتال سے 23 مارچ کو اغوا ہونے والے نومولود بچے کو سہراب گوٹھ کے قریب افغان بستی سے بازیاب کرایا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق مسرت انور خان نامی خاتون نے مبینہ طور پر 22 مارچ کو سندھ گورنمنٹ قطر ہسپتال سے نومولود بچے کو اغوا کیا، جسے مبینہ طور پر نادیہ نامی ایک اور خاتون کو 15 ہزار روپے میں فروخت کیا، جنھوں نے پھر اس بچے کو ایک بے اولاد جوڑے کو ایک لاکھ 35 ہزار روپے کے عوض فروخت کردیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: سرکاری ہسپتال سے اغوا ہونے والا نومولود بازیاب

تفتیشی افسر نے عدالت سے ملزمان کے 14 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت نے وسیع اللہ، محمد انوار اور لعل محمد سمیت 7 مرد ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

دوسری جانب خواتین ملزمان مسرت، نادیہ بی بی اور گل بانو کو جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ جیل میں خواتین سے تفتیش کرسکتے ہیں۔

ملزمان کے خلاف تھانہ اورنگی ٹاؤن میں مقدمہ درج کیا گیا، جن کے خلاف اس سے قبل 2016 میں بھی عباسی ہسپتال سے بچے کو اغواء کرنے کا مقدمہ درج ہے۔

خیال رہے کہ کراچی کے ہسپتالوں سے نومولود بچوں کے اغوا کے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں، جن کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اکثر ان نومولود بچوں کو اغوا کرنے والے ملزمان بانجھ جوڑوں یا اولاد سے محروم ایسے جوڑوں کو فروخت کردیتے ہیں جو شادی کے کئی سال گزرنے کے باعث بچے کی پیدائش سے نااُمید ہوچکے ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ ملزمان نومولود بچوں کا اغوا تاوان کے حصول کے لیے بھی کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں