اسلام آباد: پاکستان کے سابق جنرل راحیل شریف آئندہ ماہ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم ہونے والے 39 اسلامی ممالک کی اتحادی فوج کے سربراہ کا عہدہ سنبھالیں گے، جسے 'مسلم نیٹو' کا نام دیا جارہا ہے۔

سابق جنرل کے قریبی ساتھی اور دفاعی تجزیہ نگار میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے ڈان کو بتایا کہ مذکورہ معاملے پر سعودی عرب اور پاکستانی حکومت کے درمیان اتفاق رائے قائم ہوگیا ہے جس کے بعد حکومت نے جنرل (ر) راحیل شریف کو اتحاد میں شمولیت کیلئے 'عدم اعتراض سرٹیفکیٹ'جاری کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف مئی میں پہلے سے طے شدہ اتحادی ممالک کے وزراء دفاع کے اجلاس کے موقع پر حلف اٹھاسکتے ہیں، اس اجلاس میں فورسز کے ڈھانچے، اتحادی ممالک کے اہلکاروں کی تعداد اور دیگر امور کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔

مزید پڑھیں: 39 ملکی فوجی اتحاد:'راحیل شریف کی سربراہی اصولی طور پر طے'

وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو تحریری طور پر حکومتی رضامندی سے آگاہ کردیا گیا تھا۔

یہ منظوری ظاہری طور پر ریٹائرمنٹ کے حوالے سے موجود سرکاری قوانین یا قوائد و ضوابط میں ضروری ترمیم کے بعد دی گئی۔

خیال رہے کہ سابق آرمی چیف کے اسلامی ممالک کی اتحادی فورسز کی کمان سنبھالنے کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی خبروں کے بعد اس معاملے کو رواں سال جنوری میں سینیٹ میں اٹھایا گیا تھا۔

اس موقع پر وزیر دفاع نے پارلیمنٹ کے ایوان بالا کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ایسی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے اور اس حوالے سے کوئی پیش رفت ہوئی تو ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔

وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ اگر ریٹائر جنرل راحیل شریف کی تقرری ہوئی تو وہ اس حوالے سے پالیسی بیان جاری کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی اتحاد:’راحیل شریف سربراہ بنے تو متنازع ہوجائیں گے‘

تاہم دفاعی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ آئندہ کچھ دنوں میں سابق جنرل اسلامی اتحادی فوج کی کمان سنبھالیں گے اور وہ اس حوالے سے 3 سالہ معاہدے پر دستخط کرسکتے ہیں۔

لیکن انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر جنرل ہیڈکواٹرز (جی ایچ کیو) کو مطلع کیا جائے گا کہ ریٹائر جنرل راحیل شریف کی اتحادی فورسز کے کیلئے مذکورہ خدمات کی اجازت 'ریاست کی پالیسی' کے تحت دی گئیں ہے۔

دوسری جانب عوامی رائے کے باعث حکومت اب تک مذکورہ اتحاد میں شمولیت کے حوالے سے واضح مؤقف اختیار نہیں کرسکی ہے جبکہ گذشتہ سال مارچ میں پاکستان فورسز اسلامی اتحادی فورسز کی ہونے والی مشقوں میں شرکت کرچکی ہے۔

سابق جنرل راحیل شریف کے قریبی ساتھی اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ اتحادی فورسز کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ان کے ابتدائی کاموں میں مذکورہ فورس کی صلاحیت میں اضافے، انٹرآپریبلٹی اور تربیت جبکہ تجربہ اور انٹیلی جنس تعاون کے لیے طریقہ کار تیار کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کے تربیتی مراکز اسلامی اتحاد میں شامل اراکین ممالک کے افسران اور اہلکاروں کی تربیت کیلئے استعمال ہوسکتے ہیں۔

یہ رپورٹ 26 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں