واشنگٹن: پاکستان میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں ملوث القاعدہ کا اہم کمانڈر قاری یاسین امریکی ڈرون حملے میں پاک-افغان سرحد کے قریب ہلاک ہوگیا۔

طالبان کمانڈر قاری یاسین 19 مارچ کو افغانستان کے صوبے پکتیکا میں ہلاک ہوا تھا، مگرامریکی محکمہ دفاع نے 26 مارچ کو ان کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

قاری یاسین پاکستان کے صوبہ پنجاب کے درالحکومت لاہور میں مارچ 2009 میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نجی ہوٹل میرٹ میں اکتوبر 2008 میں ہونے والے خود کش حملے میں ملوث تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے’ اے ایف پی‘ نے پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ قاری یاسین رواں ماہ 19مارچ کو افغانستان کے صوبے پکتیکا میں پاکستانی سرحد کے قریب ایک ڈروں حملے میں ماراگیا۔

بیان کے مطابق قاری یاسین کا شمار القاعدہ کے اہم رہنماؤں اوردہشتگردوں میں ہوتا تھا،اور وہ پاکستان میں دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ڈرون حملوں میں 25'شدت پسند' ہلاک

غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی وزیردفاع جیمز میٹس نے کہا کہ قاری یاسین اسلام کے نام پر معصوم لوگوں کو نشانہ بناکر مذہب کو بدنام کرنے کا واضح ثبوت ہے، مگر ایسے لوگ بچ نہیں سکیں گے۔

دوسری جانب افغان طالبان نے افغانستان کے صوبے ہلمند میں اسٹریٹجک اہمیت کے حامل جنوبی ضلع سانگن پر بھی کنٹرول حاصل کرلیا ہے، اور وہاں امریکی و برطانوی افواج کو سخت مخالفت کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی فوج نے اس ضلع کا کنٹرول افغان فوج کے حوالے کردیا تھا۔

طالبان نے مجموعی پر ہلمند کے 10 سے 14 اضلاع پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا،اور یہ صوبہ امریکی و برطانوی فوج کے لیے گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے سب سے بڑا خطرہ بنا ہوا ہے،اس صوبے میں اتحادی افواج کو کافی جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔

پینٹاگون کے مطابق اس موسم بہار میں افغان صوبے ہلمند میں 300 کے قریب میرینز بھیجے جائیں گے، جہاں امریکی فوج 2014 سے طالبان کے ساتھ لڑائی میں مصروف ہے، یہ میرینزافغان فوج کو تربیت دینے والے فوجی اتحاد نارتھ ائٹلانٹک ٹریٹی آرگنائیزیشن (نیٹو) کی مدد کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں