برج ٹاؤن: پاکستان اور عالمی چیمپیئن ویسٹ انڈیز کے درمیان چار ٹی20 میچوں کی سیریز کا آج سے آغاز ہونے جا رہا ہے جہاں میزبان ٹیم متحدہ عرب امارات میں گرین شرٹس کے خلاف بدترین کارکردگی کو بھلا کر بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کرے گی۔

گزشتہ سال ستمبر میں ان تین میچوں میں بے دانت کی شیر نظر آنے والی کارلوس بریتھ ویٹ کی ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر ایک ایسی ٹیم کے خلاف بہتر تاثر قائم کرنے کی کوشش کرے جو اس سیریز کے بعد سے مستقل بجھی بجھی نظر آئی ہے۔

مہمان ٹیم کا حال ہی پاکستان سپر لیگ میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سے بڑا دھچکا لگا ہے جس کے نتیجے میں وہ شرجیل خان، خاد لطیف اور محمد عرفان جیسے کھلاڑیوں کی خدمات سے محروم ہو چکی ہے۔

ان کی غیر موجودگی میں فخر زمان اور شاداب خان جیسے نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملے گا تو دوسری جانب احمد شہزاد اور کامران اکمل کے ساتھ ساتھ محمد حفیظ کی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے جو اپنے تجربے سے ٹیم کو فتح کی دہلیز تک پہنچانے کی کوشش کریں گے۔

چار ٹی20 میچوں کی دوطرفہ سیریز کا پہلا میچ آج برج ٹاؤن میں کھیلا جائے گا جبکہ سیریز کے بقیہ تینوں میچ ٹرینیڈاڈ میں ہوں گے۔ تاہم دونوں ٹیموں کی اصل توجہ ٹی20 سیریز کے بعد شروع ہونے والی ون ڈے سیریز پر ہو گی جہاں کے نتیجے کی بنیاد پر دونوں ٹیموں میں سے کسی ایک کے ورلڈ کپ تک براہ راست رسائی کا فیصلہ ہو گا۔

دو ہفتے قبل انگلینڈ سے 3-0 کی شکست سے دوچار ہونے والی دو مرتبہ کی سابق ورلڈ کپ چیمپیئن ویسٹ انڈیز کی ٹیم اس وقت 84 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر موجود ہے اور پانچ پوائنٹس آگے پاکستان کو ورلڈ کپ تک براہ راست رسائی کیلئے اپنی موجودہ آٹھویں پوزیشن برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

ویسٹ انڈین ٹیم اپنی مستقل ناقص کارکردگی کے سبب پہلے ہی سمتبر میں ہونے والی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی سے باہر ہو چکی ہے اور ورلڈ کپ کیلئے کوالیفائنگ راؤنڈ ماضی کی شاندار ٹیم کیلئے کسی بڑی شرمندگی سے کم نہ ہو گا۔

پاکستان کی قیادت سرفراز احمد کے ہاتھوں میں ہو ی جنہیں اب تک چاروں ٹی ٹوئنٹی میچوں میں ناقابل شکست رہنے کا اعزاز حاصل ہے اور ٹی20 سیریز میں فتح کے ساتھ قومی ٹیم ون ڈے سیریز میں بلند عزم و حوصلے کے ساتھ شرکت کرنا چاہتی ہے۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کا سابقہ ٹی20 ریکارڈ بہت حوصلہ افزا ہے اور دونوں ٹیموں کے درمیان سات باہمی مقابلوں میں سے پاکستان کو پانچ میں فتح نصیب ہوئی جبکہ دو میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

تبصرے (0) بند ہیں