دو سال قبل نوکری سے معطل کیے جانے والے جامعہ کراچی کے ملازم کی اتوار کو کراچی یونیورسٹی کے احاطے سے لاش ملی ہے جسے پولیس خودکشی کا واقعہ قرار دے رہی ہے۔

مبینہ ٹاؤن تھانے کے ایس ایچ او چنگیز علی خان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 40 سالہ نیاز احمد کی لاش جامعہ کراچی کے احاطے میں واقع کنویں میں تیرتی ہوئی ملی۔

ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ لاش گزشتہ چار روز سے کنویں میں پڑی ہوئی تھی اور ایس ایچ او مبینہ ٹاؤن تھانے کے مطابق پولیس کے پاس یہ بات ماننے کی وجہ ہے کہ نیاز احمد نے مبینہ طور پر خودکشی کی۔

پولیس افسر کے مطابق کراچی یونیورسٹی کی اسٹاف کالونی کے رہائشی نیاز کو یونیورسٹی انتظامیہ نے معطل کردیا تھا جس کی وجہ سے وہ کافی پریشان تھے۔

کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی کے صدر شکیل فاروقی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب بھی کسی ملازم کو معطل کیا جاتا ہے تو اس کے معاملے کی تحقیقات کیلئے ایک انکوائری کی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیقاتی عمل 90 روز میں مکمل ہو جاتا ہے۔ اگر الزامات درست ثابت ہوں تو ملازم کو برطرف کردیا جاتا ہے جبکہ ملزم کے بے قصور ثابت ہونے پر اسے عہدے پر بحال کردیا جاتا ہے۔

تاہم شکیل فاروقی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نیاز دو سال تک معطل رہے اور ان کے معاملے میں کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں