آگرہ: بھارتی ریاست اترپردیش میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ہاسٹل کے مینیو سے گوشت کی ڈشز ہٹائے جانے کے بعد یونیورسٹی طلبہ سبزیاں کھانے پر مجبور ہیں۔

بھارتی ویب سائٹ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی میس میں گوشت کی فراہمی نہ ہونے کے باعث طلبہ اس معاملے پر وائس چانسلر کی مدد طلب کرچکے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ صورتحال اترپردیش حکومت کی جانب سے ’غیرقانونی‘ مذبح خانوں کے خلاف شروع کیے گئے کریک ڈاؤن کے بعد سامنے آئی ہے۔

کھانے میں گوشت موجود نہ ہونے کے معاملے نے اُس وقت سیاسی رنگ اختیار کیا جب آل انڈیا مجلسِ اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے طالب علموں کے شکوے کو اپنے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے بیان کیا۔

ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’26 مارچ سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 15 ہزار طالب علم گائے کا گوشت کھانے سے محروم ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کہتی ہے کہ وہ کسی کو نشانہ نہیں بنارہے؟’

یونیورسٹی کی طلبا یونین کے صدر فیض الحسن کا کہنا تھا کہ ’ہمیں سبزیاں کھانے پر مجبور کیا جارہا ہے جو ہرگز قابلِ قبول نہیں‘۔

دوسری جانب طالب علموں کی جانب سے وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ کو لکھے گئے خط کے جواب میں یونیورسٹی انتطامیہ کا کہنا ہے کہ روزانہ 19 ڈائننگ ہالز کے لیے 500 کلو سے زائد گوشت کی فراہمی یقینی بنانا ان کے لیے ممکن نہیں، جبکہ گوشت فروشوں کی جانب سے غیر معینہ مدت تک ہڑتال کے اعلان کے بعد یہ صورتحال مزید سنجیدہ ہوگئی ہے۔

علاوہ ازیں یونیورسٹی کے میڈیا کنسلٹنٹ ڈاکٹر جاثم محمد کا کہنا ہے کہ اس معاملے کے حل کے لیے اجلاس طلب کیا جاچکا ہے جس میں تمام پہلوؤں کو زیرغور لایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت:گائے ذبح کرنے پرملک گیر پابندی کی درخواست مسترد

علی گڑھ شہر میں گوشت کی فراہمی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے یوپی کے علاقہ افسر کلیکا سنگھ کا کہنا تھا کہ ’علی گڑھ میں موجود 7 مذبح خانوں میں سے 4 فعال ہیں تاہم جانوروں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے گوشت کی سپلائی متاثر ہے‘۔

خیال رہے کہ رواں سال کے آغاز میں بھارتی سپریم کورٹ نے گائے ذبح کرنے پر ملک گیر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

ہندو مت میں گائے کو عقیدت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اسے ’ماں‘ تصور کرتے ہوئے گائے کو ذبح کرنا اور اس کا گوشت کھانا گستاخی قرار دیا جاتا ہے۔

تاہم بھارت میں مقیم لاکھوں اقلیتی برادریاں جن میں مسلمان، مسیحی اور ہندو مت کی نچلی ذاتیں شامل ہیں، گائے کے گوشت کا استعمال کرتی ہیں جس کی وجہ سے اکثر علاقوں میں اس کی فروخت عام ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں