مقامی ریڈیو چینل ایف ایم-91 پر نشر ہونے والے شو 'اینالائز اٹ' کے خلاف سوشل میڈیا پر لوگ کافی احتجاج کررہے ہیں، جس کی وجہ اس پروگرام میں نشر کیا گیا موضوع ہے۔

اینالائز اٹ نامی شو کے میزبان اور ماہر نفسیات فیصل مامسا نے اس پروگرام کے دوران مڈل کلاس گھرانوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں اور وہ فیس بک پر کیا کرتی ہیں کہ موضوع پر بات کی۔

سامعین کے مطابق اپنے شو میں ڈاکٹر فیصل مامسا نے خواتین کو مغربی لباس پہننے پر تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ دعویٰ کیا کہ مغربی سوچ کو اپنانے کی وجہ سے ہراساں کیے جانے کی ذمہ دار وہ خود ہیں۔

لوگوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ فیصل مامسا نے ان خواتین کا نام لیا جنہوں نے مبینہ طور پر ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور بعدازاں کہا کہ ان لڑکیوں کا کردار صحیح نہیں۔

سامعین میں شامل سمیہ نامی خاتون نے سوشل میڈیا پر اپنے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے ریڈیو چینل پر تنقید کی کہ انہوں نے اس قسم کا مواد آن ایئر کیسے جانے دیا جبکہ فیصل مامسا جیسے شخص کو بات کرنے کے لیے ایسا پلیٹ فارم دیا ہی کیوں گیا۔

ڈان نے اس حوالے سے ڈاکٹر فیصل مامسا سے بات کی، جس پر ان کا کہنا تھا کہ 'میری ہر بات کو غلط انداز سے بیان کیا گیا، میں نے اپنے شو پر جو بھی کہا میرے پاس اس کا ثبوت تھا، اس لیے میں نے شو کا بہت حصہ سنسر بھی کیا، کیوں کہ میں یہ ثبوت شیئر نہیں کرسکتا تھا'۔

اس شو کے بعد لوگوں نے سوشل میڈیا پر اپنے غصے کا اظہار بھی کیا:

زوہا نامی ایک طلبہ کا کہنا تھا کہ 'میں کالج سے گھر جارہی تھی، جس وقت میں نے ریڈیو پر یہ شو سُنا، آر جے خواتین کے مسائل پر بات کررہا تھا جس سے مجھے ایسا لگا کہ شاید یہ کچھ کام کی بات کررہا ہوگا تاہم شو کو 2 منٹ سننے کے بعد مجھے احساس ہوگیا کہ یہ جنسی تعصّب زدہ شخص ہے جو خواتین کے لباس سے ان کو جج کررہا ہے'۔

ایک اور سامع سعد کے مطابق 'مجھے ان کا شو سُن کر بےحد غصہ آیا، میرے دوست نے مجھے کال کی اور کہا کہ میں ایف ایم 91 پر اس شخص کی باتیں سنوں، میں زیادہ تر لوگوں کو اس کی باتیں سنانا چاہتا ہوں تاکہ ڈاکٹر فیصل مامسا کو خاموش کروایا جاسکے'۔

جب اس حوالے سے ایف ایم 91 سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس معاملے پر بات نہیں کی۔

ایف ایم 91 کی ویب سائٹ کے مطابق ڈاکٹر مامسا اس شو پر مختلف مسائل پر بات کرنے کے ساتھ سماجی مسائل بھی شامل کرتے اور سامعین کو مشاورت بھی دیتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں