چین میں شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے داڑھی، عوامی مقامات پر نقاب اور دیگر معاملات کے حوالے سے بنائے جانے والے قوانین کا اطلاق یکم اپریل سے ہوگا۔

یہ قانون رواں ہفتے چین کے صوبے سنکیانگ کے قانون سازوں نے منظور کیا تھا اور اس میں پہلے سے موجود قانون کو وسعت دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ چین کے مسلم اکثریت والے صوبہ سنکیانگ میں گزشتہ کئی برسوں سے صورتحال کشیدہ ہے اور اس میں اب تک سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین: داڑھی اور حجاب پر قید کی سزا

چینی حکومت شورش کی ذمہ داری شدت پسندوں اور علیحدگی پسندوں پر عائد کرتی ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے چین کی سخت پالیسیوں کا رد عمل قرار دیتی ہیں۔

سنکیانگ میں یکم اپریل سے نافذ ہونے والے نئے قانون کے مطابق عوامی مقامات جیسے ریلوے اسٹیشنز و ایئرپورٹس وغیرہ میں تعینات افسران پر لازم ہوگا کہ وہ ہر اس شخص یا خاتون کو روکیں جو مکمل طور پر اپنا جسم یا چہرہ ڈھانپے ہوئے ہوں۔

افسران پر لازم ہوگا کہ وہ ایسے افراد کو ایئرپورٹ یا ریلوے اسٹیشن میں داخل ہونے سے روکیں اور ان کی اطلاع پولیس کو دیں۔

نئے قانون کے مطابق 'والدین اپنے بچوں پر اثر انداز ہونے کے لیے حسن اخلاق سے پیش آئیں گے، انہیں سائنس، کلچر، نسلی اتحاد کے حوالے سے تعلیم دیں گے اور شدت پسندی کی مخالفت کا درس دیں گے'۔

مزید پڑھیں: چین: سنکیانگ میں روزے رکھنے پر پابندی

قانون کے مطابق 'بچوں کو باقاعدگی سے اسکول جانے سے روکنے، خاندانی منصوبہ بندی پالیسیوں کی خلاف ورزی، جان بوجھ کر قانونی دستاویز کو نقصان پہنچانے،خلاف معمول داڑھی رکھنے اور حد سے زیادہ مذہبی رغبت رکھنے والے نام رکھنے پر پابندی ہوگی'۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سنکیانگ کے بعض علاقوں میں مخصوص پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں جن میں اسکارف لگانے اور نقاب کرنے والی خواتین اور لمبی داڑھی والے مردوں کے بسوں میں سوار ہونے پر پابندی شامل ہے۔

تاہم اب ان پابندیوں کا دائرہ بڑھاکر پورے خطے تک پھیلا دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ سنکیانگ میں بسنے والے ایغور مسلمان خواتین میں حالیہ برسوں کے دوران نقاب کا رجحان بڑھا ہے اور اس حوالے سے ماہرین کہتے ہیں کہ ایسا چین کی جانب سے کی جانے والی سختیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں