اسلام آباد:صوبہ سندھ میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے کم بجٹ مختص کئے جانے پر پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کی رہنما شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ ملک میں صنفی مساوات کی صورتحال کافی مایوس کن ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ ہم صوبہ سندھ میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے کچھ نہیں کر رہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام نیوز وائز میں گفتگو کرتے ہوئے شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ہم لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے سندھ کے پسماندہ علاقوں میں والدین کو وظیفہ دیتے ہیں تا کہ وہ اپنی بیٹیوں کو آسانی سے پڑھائیں۔

رہنما پی پی پی نے کہا کہ اگر رواں سال عالمی اقتصادی فورم کی گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ پڑھیں تو پاکستان اس میں 144 سے 143 ویں نمبر پر آچکا ہے۔

شرمیلا فاروقی کے مطابق لڑکیوں کی تعلیم کی کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سندھ میں غربت کی وجہ سے والدین لڑکیوں کے بجائے لڑکوں کی تعلیم پر خرچ کرتے ہیں تاکہ وہ آگے جا کر گھر کی ذمہ داری اٹھا سکیں اور لڑکیوں کے بارے میں عام طور یہ سوچا جاتا ہے کہ ان کی آگے چل کر شادی ہو جانی ہے اس لئے ان کی تعلیم ہر خرچ نہ کیا جائے۔

رہنما پی پی پی نے مزید کہا کہ سندھ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بعد دوسرا بڑا بجٹ تعلیم کے حوالے سے دیا جاتا ہے سال 17-2016 کے بجٹ میں محکمہ تعلیم کا بجٹ سب سے زیادی رکھا گیا تھا۔

شرمیلا فاروقی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے تعلیم کے بجٹ کا زیادہ حصہ لڑکوں پر خرچ کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہاں لڑکوں کے پرائمری اور سکینڈری اسکول زیادہ ہیں یہ ایک تکنیکی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے لڑکوں کی تعلیم پر زیادہ پیسہ خرچ ہوتا نظر آرہا ہے۔

واضح رہے کہ انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ پالیسی سائنسس (آئی ای اے پی ایس ) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دیگر شعبوں کی طرح لڑکیوں کی تعلیم کا معاملہ بھی سندھ حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہے۔

صوبائی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے کی تعلیم کے لئے مختص بجٹ میں کمی واقع ہوئی ہے، رواں سال حکومت نے تعلیم کے لئے 24 فیصد بجٹ مختص کیا جبکہ 2015 میں یہ بجٹ 25 فیصد تھا۔

اس بجٹ میں سے صوبائی حکومت نے 19 فیصد لڑکیوں کے لئے مختص کیا جبکہ بجٹ کا 48 فیصد لڑکوں کی تعلیم پر خرچ ہوا اور اگر انفرادی طور پر بات کی جائے تو ایک طالبہ پر حکومت سندھ کی جانب سے 15 ہزار 700 روپے مختص کئے گئے جبکہ ایک طالبعلم کا بجٹ ساڑھے 28 ہزار روپے رہا۔


تبصرے (0) بند ہیں