ناکام ہارون رشید کی پی سی بی میں واپسی

18 اپريل 2017
ہارون رشید نے گزشتہ سال چیف سلیکٹر کے عہدے سے استعفیی دیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی
ہارون رشید نے گزشتہ سال چیف سلیکٹر کے عہدے سے استعفیی دیا تھا—فائل/فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے معاملات کے حوالے سے یوں لگتا ہے کہ کوئی انفرادی طور پر امور انجام دے رہا ہے جو رواں سال جانے والے چیئرمین شہریارخان سے بھی زیادہ مضبوط ہے۔

اس کی تازہ مثال گزشتہ روز سامنے آئی جب آزمودہ اور ناکام عہدیدار ہارون رشید کو بورڈ میں ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز کے طور پر تعینات کردیا گیا۔

پی سی بی میں ماضی میں کئی عہدوں پر کام کرنے والے سابق بلےباز کی تعیناتی بورڈ کے چیئرمین کے رواں ماہ کے اوائل (4 اپریل) کو ڈان کو دیے گئے انٹرویو کا مکمل طور پر مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

شہریار خان نے بعد ازاں ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے مصباح الحق کے حوالے سے کہا تھا کہ پی سی بی ریٹائرہونے والے کپتان کو جانے نہیں دے گا اور انھیں بورڈ کے اندر کلیدی عہدہ دیا جائے گا۔

ڈان کو انٹرویو کے دوران شہریار خان نے کہا تھا کہ 'ہم مصباح کی بہترین خدمات کو نہیں بھول سکتے، وہ سنجیدہ اور پڑھے لکھے ہیں اس لیے ہم ان کی کرکٹ معلومات سے فائدہ اٹھائیں گے اور انھیں ڈائریکٹر کرکٹ کے طور پرتعینات کیا جاسکتا ہے جس طرح 2015 میں انگلینڈ اینڈ ویلزکرکٹ بورڈ نے سابق کپتان اینڈریو اسٹراس کو تعینات کیا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میرا ماننا ہے کہ مصباح نے پاکستان کے لیے جو خدمات دی ہیں اس کو دیکھتے ہوئے وہ اس طرح کے اعزاز کے مستحق ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: دورہ ویسٹ انڈیز مصباح کی آخری سیریز، شہریار

ہارون رشید کی جانب سے گزشتہ سال چیف سلیکٹر کے عہدے سے مستعفی ہونے اور اس سے قبل بورڈ کے گیم ڈیولپمنٹ اور پاکستانی ٹیم کے منیجر کے طور کام کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر عہدہ دینا حیران کن ہے۔

پی سی بی نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں محض یہ کہا ہے کہ ہارون رشید کو انٹرویو اور تمام معاملات کی تکمیل کے بعد ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز تعینات کیا جارہا ہے اور 'معاملات' غیرواضح ہیں لیکن ممکن ہے کہ اعلیٰ حکام اس کی وضاحت نہیں کرنا چاہتے ہوں۔

پی سی بی، شہریارخان کی جانب سے دیے گئے عندیے پر کوئی سمجھوتے کرنے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہے کیونکہ مصباح ویسٹ انڈیز کے دورے کے بعد مسابقتی کرکٹ سے کنارہ کش نہیں ہورہے ہیں۔

مصباح الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے کہا تھا کہ 'مستقبل کے حوالے سے میرے کوئی واضح ارادے نہیں ہیں اور اس وقت تین میچوں کی سیریز پر توجہ ہے'۔

مزید پڑھیں:مصباح الحق کابین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

ٹیسٹ کپتان نے کہا تھا کہ 'میں مزید کچھ عرصے کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتا رہوں گا اورمحظوظ نہ ہوسکا تو پھر کسی چیز کے بارے میں سوچوں گا'۔

مصباح الحق شاید کرکٹر سے براہ راست انتظامی معاملات میں شامل ہونے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہوں یا پی سی بی کسی ایسے چیز شخص کو لانےمیں ناکام ہوئی ہو جو قومی اور بین الاقوامی طور پر پاکستان کرکٹ کے چیلنج کو لے سکے۔

خوش گفتار ہارون رشید ماضی میں جب جب بورڈ سے منسلک رہے ہیں تو وہ کسی تنازع میں نظر نہیں آئے جو ان کے حق میں ہے لیکن ایک مرتبہ پھر جو کچھ شہریار خان نے کہا تھا اس کو دیکتھے ہوئے کیا 64 سالہ سابق کرکٹر کو واپس لانا کوئی وجہ بنتی ہے۔

بورڈ کے سربراہ نے پی سی بی کی انتظامیہ میں 'نوجوان' خون کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا تھا یہاں تک کہ انھوں نے اپنی مثال دی تھی کہ 84 سالہ شخص کرکٹ کے معاملات کو چلا رہے ہیں۔


یہ خبر 18 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں