پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 10ارب ڈالر سے زائد کے معاہدے متوقع

اپ ڈیٹ 12 فروری 2019
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی 16 فروری کو پاکستان آمد متوقع ہے— فوٹو: اے ایف پی
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی 16 فروری کو پاکستان آمد متوقع ہے— فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 10 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی 3 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کا امکان ہے۔

بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین ہارون شریف نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں حکومتوں کے درمیان 3 بڑی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے اور ان کی مالیت 10ارب ڈالر سے زائد ہو گی۔

مزید پڑھیں: محمد بن سلمان کا دورہ، اہم سامان اور سیکیورٹی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

انہوں نے کہا کہ آئل ریفائننگ، مائع قدرتی گیس(ایل این جی) اور معدنی ترقی کے شعبوں میں تین مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اپنے پہلے 2روزہ دورے پر پاکستان آئیں گے اور وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر ان کی آمد 16فروری کو متوقع ہے۔

اس دورے کے دوران مفاہمتی یادداشتوں کے ساتھ دونوں ملکوں کے صنعت کاروں اور کاروباری شخصیات کے درمیان متعدد دیگر تجارتی معاہدوں کا بھی امکان ہے۔

بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد کے ہمراہ 40 سعودی کاروباری شخصیات بھی پاکستان آئیں گی، یہ وفد مقامی کاروباری شخصیات سے بالمشافہ ملاقات کرے گا، جس سے دورے کے دوران نجی سطح پر بھی کچھ معاہدے متوقع ہیں۔

آئل ریفائنری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ہارون شریف نے کہا کہ سعودی عرب گوادر میں 8ارب ڈالر کی لاگت سے ریفائنری تعمیر کرے گا جو غیرملکی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ساحلی شہر کے مقامی افراد کو نوکریوں کے مواقع بھی فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب آئل ریفائنری کے ساتھ پیٹروکیمیکل کمپلیکس بھی تعمیر کرتا ہے تو اس کے لیے الگ سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہو گی۔

بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی حکومت گوادر میں آئل ریفائنری لگانے میں بہت دلچسپی رکھتی ہے اور اس سلسلے میں فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کیلئے سعودی عرب کا سب سے بڑا ’سرمایہ کاری پیکج‘ تیار

گوادر میں سعودی سرمایہ کاری پر چین کے ردعمل کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب آئل ریفائنری کی تعمیر پر چین کو کوئی اعتراض نہیں کیونکہ حقیقتاً سعودی عرب کو جہاں آئل ریفائرنری بنانی ہے اس کا تعین فزیبلیٹی اسٹڈی کے بعد کیا جائے گا، البتہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مقام پاک چین اقتصادی راہدری (سی پیک) منصوبے سے بہت دور ہے۔

جب ہارون شریف سے سوال کیا گیا کہ پاکستان میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کے لیے سعودی عرب فوراً کیسے مان گیا، تو انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی سرمایہ کاری کی وجہ عمران خان کی قیادت اور پاکستان میں شفافیت یقینی بنانے کا عزم ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 12 فروری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں