جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ بڑھانے والی عام غذا

اپ ڈیٹ 14 فروری 2019
یہ انتباہ نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ انتباہ نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— شٹر اسٹاک فوٹو

ایسے افراد جو بہت زیادہ گوشت کھاتے ہیں چاہے وہ چکن ہی کیوں نہ ہو، ان میں جگر کے امراض کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

یہ انتباہ نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

اراسموس ایم سی یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لحمیاتی پروٹین سے بھرپور غذاؤں کے زیادہ استعمال سے جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سرخ گوشت میں سچورٹیڈ فیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو چربی میں جمع ہونے لگتی ہے اور تبدریج اس عضو کو ناکارہ کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

مگر صرف سرخ گوشت ہی نہیں بلکہ چکن کو بہت زیادہ کھانا بھی جگر کے امراض کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ہے۔

جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کے دوران چربی کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے جو کہ ابتدائی مراحل پر تو سنگین نہیں ہوتا مگر علاج نہ ہونے پر یہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق میں کسی فرد میں جگر کی چربی چڑھانے والی غذاﺅں کے تعین کے لیے لگ بھگ 4 ہزار افراد کی غذائی عادات کو جانا گیا اور ان کے جگر پر چربی کے اسکین کیے گئے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ لگ بھگ ڈیڑھ ہزار افراد کے جگر پر کسی حد تک چربی چڑھ چکی ہیے خصوصاً موٹاپے کے شکار افراد اور بہت زیادہ لحمیاتی پروٹین جزو بدن بنانے والوں میں یہ خطرہ 54 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ گوشت میں چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پراسیس شدہ گوشت ورم اور انسولین کی مزاحمت کا باعث بن سکتے ہیں اور یہ دونوں عناصر بھی جگر پر چربی بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔

انسولین کی مزاحمت جسم کی بلڈ شوگر لیول کم کرنے کی صلاحیت بھی کمزور کرتی ہے جس سے ذیابیطس کے مرض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل Gut میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل گزشتہ سال ایک طبی تحقیق میں یہ انتباہ سامنے آیا تھا کہ بہت زیادہ پروٹین کا استعمال درمیانی عمر کے افراد میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 33 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں غذائی پروٹین جیسے دودھ، چکن، مکھن اور پنیر وغیرہ بہت زیادہ کھانے سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 49 فیصد بڑھا دیتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ مچھلی اور انڈوں میں موجود پروٹین سے یہ خطرہ نہیں بڑھتا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ لحمیاتی پروٹین کے زیادہ استعمال یہ خطرہ 43 فیصد جبکہ نباتاتی پروٹین کے استعمال سے 17 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

فن لینڈ کی ایسٹرن فن لینڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بیشتر غذائی ذرائع سے حاصل ہونے والی پروٹین کا زیادہ استعمال ہارٹ فیلیئر کا خطرہ کسی حد تک بڑھا سکتا ہے، صرف مچھلی اور انڈے اس خطرے کا باعث نہیں بنتے۔

تبصرے (0) بند ہیں