ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 16 فروری 2019
ایمرجنسی کے اعلان کے بعد ٹرمپ سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے رقم حاصل کرسکتے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
ایمرجنسی کے اعلان کے بعد ٹرمپ سرحدی دیوار کی تعمیر کے لیے رقم حاصل کرسکتے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے کانگریس کی رکاوٹ کو ختم کرنے کے لیے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے 8 ارب ڈالر کے بل منظوری اور کانگریس کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اختیارات استعمال کرنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کریں گے۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس 'روز گارڈن' سے نشر ہونے والے خطاب میں تازہ اقدام کا اعلان کیا جس کے بعد ان کے حامی اور مخالفین کے درمیان قانونی جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں، جبکہ ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت ہے جو متوقع طور پر اس جنگ میں پہل کرے گی جو نہ صرف امریکی کانگریس کے اندر لڑی جائےگی بلکہ عدالتوں میں بھی جائے گی۔

سرحد پر دیوار کی تعمیر کی اہمیت اور چین کے ساتھ تعلقات پر تفصیلی بات کرنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کے لیے دستخط کرنے جارہا ہوں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اپنے ملک کی انسانی اسمگلرز اور منشیات کے خلاف جنگ کی بات کررہے ہیں'۔

امریکی صدر نے کہا کہ وہ کانگریس کی جانب سے شٹ ڈاؤن کے خاتمے کو روکنے کے لیے منظور کیے گئے نئے بل پر بھی دستخط کریں گے۔

نئے بل کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بل دیوار کی تعمیر کے لیے ان کی ضرورت کے مطابق 5 ارب 70 کروڑ ڈالر فراہم نہیں کر رہا ہے۔

دوسری جانب امریکا میں حقوق کی سب سے بڑی تنظیم امریکن سول لیبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایمرجنسی کے اقدام کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

ٹرمپ کے خطاب کے بعد 'اے سی ایل یو' کی جانب سےجاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 'ٹرمپ کی جنوبی سرحد میں دیوار کے تعمیر کی خواہش کے لیے قومی ایمرجنسی کو جواز نہیں بنایا جاسکتا ہے بلکہ یہ صدارتی اختیارات کا واضح طور پر غلط استعمال ہوگا'۔

قبل ازیں امریکی سینیٹ میں حکومتی رہنما مِچ میک کونیل نے اعلان کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد ملک میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے والے ہیں، جس کے بعد انہیں کانگریس کی منظوری لیے بغیر میکسکو سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا اختیار حاصل ہوجائے گا۔

ریاست کینٹکی سے تعلق رکھنے والے امریک سینیٹر میک کونیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے صدر سے گفتگو کی تھی جس میں انہوں نے بتایا کہ آئندہ حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے وہ ایک بل بھی منظور کریں گے جس کے حق میں ووٹ دینے کے لیے تیار ہوں۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ’اس سادہ سے بیان نے حکومت اور پارلیمنٹ کے درمیان تعلقات کی انتہائی اہم مثال کی بنیاد رکھ دی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: ڈونلڈ ٹرمپ کا ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا قوی امکان

ایمرجنسی سے حکومت کو اختیار حاصل ہوجائے گا کہ کانگریس کی جانب سے دیگر مقاصد کے لیے مختص شدہ فنڈز میں ردو بدل کر کے سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے دیے گئے فنڈز میں کمی کو پورا کرلیا جائے۔

واضح رہے کہ کانگریس کی جانب سے حکومت کو دیوار کی تعمیر کے لیے ایک ارب 37 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے فنڈز استعمال کرنے کی منظوری دی تھی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس مقصد کے لیے 5 ارب 70 کروڑ ڈالر کی رقم کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

میک کونیل کے اعلان سے قبل سینیٹ میں ایوانِ زیریں کی جانب سے مختص کیے گئے فنڈز کی 83 کے مقابلے 16 ووٹوں سے منظوری دی گئی تھی۔

اس ضمن میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ ہکا بی نے صحافیوں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ گورنمنٹ کی فنڈنگ کے بل پر دستخط کردیں گے۔

اس کے علاوہ وہ دیگر ایگزیکٹو کارروائی بھی کریں گے، جس میں ایمرجنسی کا نفاذ شامل ہے، تا کہ سرحد پر قومی سلامتی اور انسانی بحران کو حل کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن عارضی طور پر ختم

اس سلسلے میں نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے بل پر دستخط کرنے سے کانگریس اور حکومت کے درمیان 2 ماہ سے جاری چپقلش کا اختتام ہوگا لیکن ایمرجنسی کا نفاذ ایک نئے آئینی تصادم کی راہ ہموار کرے گا۔

دوسری جانب کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے متوقع اقدام کے ردِ عمل کے طور پر ممکنہ آپشنز پر غور کررہے ہیں جس میں انہیں دیگر فنڈز کو استعمال کرنے سے روکنے کے لیے قانونی مدد بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں