شہباز شریف عدالتی حکم پر سب جیل سے رہا

اپ ڈیٹ 18 فروری 2019
شہباز شریف کو سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ پہنچایا گیا — فوٹو: مسلم لیگ (ن)
شہباز شریف کو سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ پہنچایا گیا — فوٹو: مسلم لیگ (ن)

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شبہاز شریف کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اسلام آباد منسٹر انکلیو سب جیل سے رہا کر دیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے جمعرات کو 2 نیب ریفرنسز میں شہباز شریف کی ضمانت منظور کی تھی تاہم لاہور کے کوٹ لکھپت جیل حکام کی جانب سے رہائی کا حکم نامہ اسلام آباد پہنچنے میں تاخیر کے باعث شہباز شریف کو جمعہ کی شب رہا کیا گیا۔

بعد ازاں اپوزیشن لیڈر اسلام آباد سے بذریعہ ہوائی جہاز لاہور روانہ ہو گئے۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز شہباز شریف کی آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم اور رمضان شوگر مل کیسز میں ضمانت کی درخواست منظور کرنے کے بعد انہیں جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

جسٹس ملک شہزاد احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا۔

اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد سے اسلام آباد کی منسٹر انکلیو میں رہائش پذیر تھے جہاں ان کی رہائش گاہ کو سب جیل کا درجہ دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی

یاد رہے کہ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا تھا۔

شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈیولپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کی کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف پر الزامات

نیب نے اکتوبر کے آغاز میں شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا تھا۔

6 دسمبر کو احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت میں نیب نے شہباز شریف سے متعلق تفتیشی رپورٹ پیش کی۔

تفتیشی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ شہباز شریف نے اعتراف کیا کہ انہوں نے 2 کروڑ روپے سے زائد کی رقم بطور کرایہ رمضان شوگر مل کے توسط سے مری میں ایک جائیداد کی لیز کے طور پر حاصل کی۔

مزیدپڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا

یاد رہے کہ آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ کا نقصان ہوا۔

شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 'پی ایل ڈی سی' پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم

اس کے علاوہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کا ٹھیکہ ایم ایس انجیئنر کنسلٹنسی سروس کو 19 کروڑ 20 لاکھ میں ٹھیکہ دیا، جبکہ نیسپاک نے اس کا تخمینہ 3 کروڑ لگایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں