ڈاکٹر عبدالصمد کی گرفتاری، عمران خان کا نیب پر اظہارِ برہمی

اپ ڈیٹ 16 فروری 2019
وزیراعظم عمران خان کے بعد چیئرمین نیب نے بھی ڈاکٹر عبدالصمد کی گرفتاری کا نوٹس لے لیا—فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان کے بعد چیئرمین نیب نے بھی ڈاکٹر عبدالصمد کی گرفتاری کا نوٹس لے لیا—فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے آرکیالوجی اینڈ میوزیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالصمد کی گرفتاری پر قومی احتساب بیورو (نیب) پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ نیب نے جرمنی سے سنسکرت میں پی ایچ ڈی کرنے والی ایشیا کے واحد شخصیت، اسکالر اور آرکیالوجی میں گولڈ میڈلسٹ ڈاکٹر عبدالصمد کو کم گریڈ کے ملازمین کی بھرتی کے معاملے پر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، جو شرمناک بات ہے۔

مذکورہ ٹوئٹ کو وزیر اعظم نے ری ٹوئٹ کرتے ہوئے اسے شرمناک حرکت قرار دیا اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال سے مطالبہ کیا کہ ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔

چیئرمین نیب کا نوٹس

وزیر اعظم کے ردِ عمل پر چیئرمین نیب نے مذکورہ معاملے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر جنرل نیب کو ہدایت کی کہ ڈاکٹر عبدالصمد کو ان پر لگائے گئے الزامات اور ان کے ثبوتوں کے ہمراہ چیئرمین نیب کے سامنے پیش کیا جائے۔

ڈاکٹر عبدالصمد سنسکرت میں پی ایچ ڈی کرنے والے ایشیا کے واحد فرد ہیں—فوٹو بشکریہ فیس بک
ڈاکٹر عبدالصمد سنسکرت میں پی ایچ ڈی کرنے والے ایشیا کے واحد فرد ہیں—فوٹو بشکریہ فیس بک

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ نیب، ڈاکٹر عبدالصمد کی قومی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ان کی عزت نفس کو مقدم رکھتے ہوئے آئین و قانون کے مطابق انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز نیب نے ڈاکٹر عبدالصمد کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے کیس میں گرفتار کرنے کے بعد احتساب عدالت میں پیش کیا تھا۔

احتساب عدالت کے جج نوید احمد خان نے نیب کی استدعا پر انہیں 10 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اساتذہ کو ہتھکڑی لگا کر پیش کرنے پر ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب معطل

واضح رہے کہ ڈاکٹر عبدالصمد پر الزام ہے کہ انہوں نے مختلف آثارِ قدیمہ پر گریڈ 4 کے ملازمین کی تعیناتی میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

نیب کے تحقیقاتی افسر نے عدالت سے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی جس پر احتساب عدالت کے جج نے ریمانڈ دیتے ہوئے ملزم کو 25 فروری کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

خیال رہے کہ نیب نے صدارتی ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی حاصل کرنے والے ڈاکٹر عبدالصمد کو تحقیقات کے سلسلے میں طلب کیا تھا جہاں انہیں حراست میں لے لیا گیا۔

نیب کے تحقیقاتی افسر نے احتساب عدالت کے سامنے الزام عائد کیا کہ ملزم نے آثارِ قدیمہ کی مختلف جگہوں پر قواعد و ضوابط کے خلاف 90 سے زائد تعیناتیاں کیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

احتساب عدالت کے جج نے بھی نیب اہلکاروں کو استاد ہونے کی بنا پر ڈاکٹر عبدالصمد کا احترام کو ملحوظِ خاطر رکھنے اور ان کے ساتھ مہذب طریقے سے پیش آنے کی ہدایت کی تھی۔

عدالت میں ڈاکٹر عبدالصمد نے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بے قصور ہیں اور انہیں جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا، اگر ان پر الزام ثابت ہوجائے تو انہیں دگنی سزا دی جائے لیکن اگر ایسا نہ ہوا تو نیب اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں