جرمنی نے ایرانی جوہری معاہدے سے دستبرداری کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 16 فروری 2019
امریکی نائب صدر نے یورپی ممالک سے ایرانی جوہری معاہدے اور تہران سے الگ ہونے کا کہا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی نائب صدر نے یورپی ممالک سے ایرانی جوہری معاہدے اور تہران سے الگ ہونے کا کہا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

میونخ: جرمنی نے ایرانی جوہری معاہدے اور تہران کو الگ تھلک کرنے کے امریکی نائب صدر مائیک پینس کے مطالبے کو مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ امریکی نائب صدر کی جانب سے یورپی ممالک سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ ایرانی جوہری معاہدے اور تہران سے الگ ہوجائے۔

تاہم جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے 2015 کے معاہدے کا دفاع کیا، جس کے تحت ایران پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں اپنے جوہری پروگرام سے تیزی سے پیچھے ہٹ جائے گا۔

مزید پڑھیں: ایران پر امریکی پابندیاں ‘معاشی دہشت گردی’ ہے، حسن روحانی

جرمنی میں ہونے والی میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں ہیکو ماس نے کہا کہ ’برطانوی، فرانسیسی اور پوری یورپی یونین کے ساتھ ہم نے آج تک ایران کو جوہری معاہدے میں رکھنے کے راستے تلاش کیے ہیں‘۔

امریکی نائب صدر مائیک پینس نے پولینڈ میں آشوٹز حراستی کیمپ کے دورے کے دوران ایران پر نازیوں کے مشابہ یہود دشمنی کا الزام لگایا اور کہا کہ اس دورے نے تہران کے خلاف کارروائی کرنے کے عزم کو مضبوط کیا۔

میونخ پہنچنے سے قبل مائیک پینس نے کہا کہ ’تہران میں ہمارے لوگ ہیں، جو قاتلانہ دھمکیوں کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ دوسری جانب یہود مخالف یورپ میں نازیوں کو متحرک کیا جارہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران کے ساتھ 4 دہائی پرانا سفارتی معاہدہ منسوخ کردیا

ان کے اس بیان پر جرمنی کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ایران کے ساتھ ہمارے مقاصد جوہری معاہدے کے بغیر ہیں کیونکہ ہم واضح طور پر دیکھتے ہیں کہ کس طرح ایران خطے میں غیر مستحکم ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے بغیر ’خطہ مزید محفوظ نہیں ہوگا اور اصل میں یہ ایک کھلے تنازع کے قریب تر ہونے کا قدم ہوگا‘۔

علاوہ ازیں مائیک پینس نے یورپی یونین کی جانب سے جوہری معاہدہ برقرار رکھنے کی مذمت کی اور فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے اقدام پر تنقید بھی کی کہ امریکی پابندیوں کے باوجود یورپی کمپنیاں ایران میں کام کر رہی ہیں۔


یہ خبر 16 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں