سرکاری طورپر رہائش پذیر ملازمین کی تنخواہ سے 'کٹوتی' روکنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 17 فروری 2019
پی ٹی آئی رہنماعلی اعوان نے اس فیصلے کو ملازمین کے حق میں قرار دیا—فوٹو:ڈان
پی ٹی آئی رہنماعلی اعوان نے اس فیصلے کو ملازمین کے حق میں قرار دیا—فوٹو:ڈان

حکومت نے وفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں سرکاری رہائش گاہ کی سہولت حاصل کرنے والے ملازمین کی تنخواہ سے 5 فیصد کٹوتی کو روکنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے اس فیصلے پر عمل درآمد اگلے مالی سال سے ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے کیٹپل ڈیولپمنٹ اتھارتی (سی ڈی اے) امور علی اعوان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کیونکہ ہم نہیں سمجھتے کہ کم کی جانے والی رقم کو بہتر انداز میں استعمال کیا جارہا تھا’۔

یہ بھی پڑھیں:بنی گالہ کیس: عمران خان سب سے پہلے ریگولرائزیشن کرائیں، چیف جسٹس

اسلام آباد سے منتخب ہونے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی نے کہا کہ وزیرخزانہ اسد عمر نے سرکاری ملازمین کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ سی ڈی اے یا اسٹیٹ آفس کی طرف دیکھنے کے بجائے گھروں کی مرمت خود کریں گے۔

خیال رہے کہ اسد عمر نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں اس کٹوتی کو حرام قرار دیا تھا اور قومی اسمبلی میں اس قدم کو روکنے کے لیے قرار داد منظور کرالی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت گھروں کی مرمت کی مد میں ہرماہ کٹوتی کرتی ہے لیکن اس کو مینٹی نینس کے لیے استعمال نہیں کرتے۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ: اسلام آباد میں گن اینڈ کنٹری کلب غیرقانونی قرار

اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں 19 ہزار سرکاری گھر اور 1500 فلیٹ ہیں۔

اسٹیٹ آفس اور سی ڈی اے پر سرکاری گھروں کی مرمت کی ذمہ داری ہے، سی ڈی اے وفاقی دارالحکومت میں 10 ہزار گھروں کی دیکھ بھال کرتی ہے۔

علی اعوان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ایک فیصلہ یہ بھی کیا ہے کہ سی ڈی اے کو مستقبل میں رہائیشیوں سے سیکٹرز کی تعمیر کے لیے زمین حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘سی ڈی اے مقامی افراد سے معمولی قیمت پر زمین حاصل کرتی ہے اور پھر اس کو رہائشی اور کمرشل پلاٹس کے طور پر مہنگے داموں فروخت کرتی ہے جو ایک ناانصافی ہے اور ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے’۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد میں ڈیڑھ درجن غیر قانونی بڑی عمارتیں مسمار

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کا سب سے بڑا مسئلہ اس کے ماسٹر پلان سے جڑا ہوا ہے جس پر اب پہلی مرتبہ ترمیم کی جارہی ہے۔

علی اعوان نے کہا کہ ناجائز تعمیرات کی ریگولرائزیشن سمیت دیگر مسائل حل کردیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے یکم اکتوبر 2018 کواسلام آباد میں بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس میں سروے آف پاکستان کی رپورٹ کی روشنی میں کورنگ نالے کے اطراف قائم تجاوزات گرانے کا حکم دیا تھا۔

سماعت کے دوران سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ وزیر اعظم عمران خان سپریم کورٹ میں درخواست لے کر آئے تھے، علاقے کو ریگولرائز کرنا حکومت کا کام ہے، سب سے پہلے ریگولرائزیشن کی فیس وزیر اعظم کو ادا کرنا پڑے گی، عمران خان سب سے پہلے ریگولرائزیشن کی مد میں رقم جمع کروائیں۔

سابق چیف جسٹس نے کہا تھا کہ تجاوزات کو کیسے ختم کیا جائے، بنی گالہ میں تجاوزات کے علاوہ سیکیورٹی اور آلودگی جیسے مسائل بھی ہیں، تاہم اب نئی حکومت آگئی ہے اس کو چاہیے کہ وہ ان معاملات کو فوری حل کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں