پاکستان سپر لیگ کے ہر سیزن میں ایک دن ایسا ضرور ہوتا ہے جس میں غیر متوقع نتائج آتے ہیں۔ ہفتے کو کچھ ایسا ہی ہوا، پہلے شاہد آفریدی کی آل راؤنڈر کارکردگی کی بدولت اسلام آباد یونائیٹڈ کو ملتان سلطانز کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑا اور پھر روایتی حریف لاہور و کراچی کے مقابلے میں قلندرز نے زبردست کامیابی حاصل کی۔

پی ایس ایل میں کراچی-لاہور مقابلےکی اہمیت وہی ہے جو انٹرنیشنل کرکٹ اور ہاکی میں پاکستان اور بھارت میچز کی ہوتی ہے یا کلب فٹ بال میں ریال میڈرڈ اور بارسلونا کی، یعنی ہم اسے کراچی-لاہور ٹاکرے کو پی ایس ایل کا 'ایل کلاسیکو' کہہ سکتے ہیں۔

جب 2016ء میں پاکستان سپر لیگ کا آغاز ہوا تو یہ کراچی-لاہور مقابلہ ہی تھا کہ جس نے دونوں شہروں کی روایتی مسابقت کو ایک نیا رُوپ دیا اور ساتھ ہی لیگ کی مقبولیت کو بھی عروج پر پہنچا دیا۔ دبئی کے میدان پر ہونے والا پہلا کراچی-لاہور مقابلہ بہت یادگار تھا کہ جس میں محمد عامر کی ہیٹ ٹرک نے کراچی کو کامیابی دلائی تھی۔ یہی نہیں بلکہ اُس سیزن میں ہونے والے دوسرے میچ میں بھی کراچی نے باآسانی کامیابی حاصل کی تھی۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کو ملتان سلطانز کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑا—پی ایس ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ
اسلام آباد یونائیٹڈ کو ملتان سلطانز کے ہاتھوں شکست کا منہ دیکھنا پڑا—پی ایس ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ

روایتی حریف لاہور و کراچی کے مقابلے میں قلندرز نے زبردست کامیابی حاصل کی—پی ایس ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ
روایتی حریف لاہور و کراچی کے مقابلے میں قلندرز نے زبردست کامیابی حاصل کی—پی ایس ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ

پی ایس ایل کے دوسرے سیزن میں پاکستان کے دونوں بڑے شہروں کے درمیان سخت مقابلے کھیلے گئے۔ پہلے کراچی-لاہور میچ میں کمار سنگاکارا کی شاندار اننگز بھی کراچی کو کامیاب نہ کرسکی اور یوں لاہور نے پہلی بار کراچی کے خلاف جیت کا مزا چکھا۔

لیکن پی ایس ایل 2017ء کا دوسرا کراچی-لاہور مقابلہ مدتوں یاد رکھنے والا میچ ہے۔ 156 رنز کے تعاقب میں کراچی کو آخری اوور میں جیتنے کے لیے 14 رنز کی ضرورت تھی۔ کیرون پولارڈ اور عماد وسیم پہلی 4 گیندوں پر صرف 4 رنز بنا پائے یعنی باقی 2 گیندوں پر 10 رنز چاہیے تھے۔ تب پولارڈ نے آخری دونوں گیندوں پر کرارے چھکے لگائے اور کراچی کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔

پچھلے سال یعنی 2018ء میں بھی کراچی لاہور کے خلاف اپنے پہلے مقابلے میں چھایا رہا اور قلندروں کو 27 رنز کے واضح مارجن سے شکست دی لیکن دوسرے میچ میں پھنس گیا۔ آخری اوور میں جب لاہور کو 16 رنز کی ضرورت تھی تو عثمان شنواری نے سہیل اخترکے ہاتھوں ایک چوکا اور ایک چھکا کھا لیا اور معاملہ آخری گیند پر 3 رنز تک چلا گیا۔

یہاں سہیل اختر لانگ-آن پر کیچ دے بیٹھے اور کراچی کا جشن شروع ہوگیا۔ لیکن ری پلے میں پتہ چلا کہ یہ نو-بال تھی۔ عثمان شنواری کی اِس غلطی نے لاہور کو نہ صرف ایک اضافی رن دیا بلکہ فری ہٹ بھی نواز دی۔ قسمت سے ملنے والی آخری گیند پر لاہور نے ایک رن بنا لیا۔ یوں میچ ٹائی ہوگیا اور معاملہ سپر اوور تک چلا گیا کہ جہاں لاہور کے سنیل نرائن کی جادوئی باؤلنگ نے کراچی کو شکست سے دوچار کیا۔

کراچی نے پی ایس ایل کے پہلے 3 سیزنز میں لاہور کے خلاف 6 میچز میں صرف 2 بار شکست کھائی اور یہی وجہ ہے کہ ہفتے کو دبئی میں کھیلے گئے میچ میں کراچی فیورٹ تھا۔ کنگز نے پی ایس ایل 4 میں اپنے پہلے میچ میں ملتان سلطانز کے خلاف 183 رنز بنا کر حوصلہ افزاء کامیابی حاصل کی تھی جبکہ لاہور نئے کپتان کے ساتھ بھی فاتحانہ آغاز نہیں لے پایا۔ اپنے پہلے میچ میں لاہور اسلام آباد کے خلاف 171 رنز کا بھی دفاع کرنے میں ناکام رہا اور بری طرح شکست کھائی۔

کراچی کے خلاف اِس اہم مقابلے میں بھی لاہوری بیٹسمین بمشکل اسکور بورڈ پر 138 رنز جمع کر پائے اور ایسا لگتا تھا کہ کراچی کے لیے راستہ بالکل صاف ہے۔ آخری 5 اوورز میں کراچی کو مزید 49 رنز درکار تھے اور اس کی 8 وکٹیں باقی تھیں۔ لیکن یہاں پر لاہور کے نوجوان باؤلرز شاہین آفریدی اور حارث رؤف نے ناقابلِ یقین باؤلنگ کی۔ کراچی کے بلے بازوں کی ایک نہ چلی اور اِن 5 اوورز میں وہ صرف 26 رنز بنا کر تمام 8 وکٹیں دے گئے۔

16 ویں اوور کی پہلی گیند پر شاہین آفریدی کے ہاتھوں کولن انگرام کے کلین بولڈ ہونے کے بعد دوسرے اینڈ سے نوجوان حارث رؤف نے تو کمال ہی کردیا۔ اپنے 2 اوورز میں انہوں نے روی بوپارا، محمد رضوان، عماد وسیم اور سہیل خان کو آؤٹ کرکے تہلکہ مچا دیا۔

حارث کی طوفانی باؤلنگ کے سامنے کراچی کے بیٹسمین مکمل طور پربے بس نظرآئے۔ اسپیڈ گن کے مطابق انہوں نے اوسطاً 140 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے باؤلنگ کی بلکہ آخری اوور میں ایک گیند تو 148 کلومیٹر فی گھنٹے کی طوفانی رفتار تک بھی پہنچی۔

حارث رؤف۔
حارث رؤف۔

شاہین آفریدی۔
شاہین آفریدی۔

لاہور قلندرز ویسے تو پی ایس ایل کی ناکام ترین ٹیموں میں سے ایک ہے کہ جو تمام سیزنز میں آخری نمبر پر آئی ہے لیکن اُن کی ایک خاص بات ضرور ہے کہ نیا ٹیلنٹ ڈھونڈ کر لاتے ہیں۔

شاہین آفریدی جیسا عمدہ باؤلر بھی قلندروں کی ہی دریافت ہے اور اب 23 سالہ حارث رؤف بھی۔ انہیں گوجرانوالہ میں ہونے والے ٹرائلز میں منتخب کیا گیا تھا اور پھر آسٹریلیا اور متحدہ عرب امارات کے دوروں پر بھیجا گیا، جہاں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو خوب نکھارا اور کراچی کے خلاف کھیلتے ہوئے دنیا کو حیران کردیا۔ حارث رؤف اس شاندار کارکردگی کے بعد جب میدان سے باہر آئے تو کوچ عاقب جاوید سے ملتے ہوئے رو پڑے اور پھر تقسیمِ انعامات کے موقع پر لاہور قلندرز کے مالک فواد رانا کے بھی گلے لگ گئے۔

لاہور کے 3 تیز باؤلرز، شاہین، حارث اور راحت نے کراچی کے خلاف صرف 62 رنز دے کر 9 وکٹیں حاصل کیں، اگر ایسی ہی کارکردگی ٹورنامنٹ میں دہراتے رہے تو لاہور کو پہلی بار اگلے مرحلے میں پہنچنے سے کوئی نہیں روک پائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں