مقبوضہ کشمیر حملے پر ریمارکس، نوجوت سنگھ سدھو 'کپل شرما شو' کا حصہ نہیں رہے؟

اپ ڈیٹ 27 فروری 2019
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سدھو کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا تھا — فائل فوٹو/ڈان نیوز
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سدھو کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا تھا — فائل فوٹو/ڈان نیوز

نئی دہلی: معروف ٹیلی وژن شو کے پروڈیوسرز نے بھارت کے سابق کرکٹر اور پنجاب کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو کے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں فوجیوں پر ہونے والے حملے پر ’پاکستان کی حمایت میں ریمارکس‘ پر انہیں شو سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا۔

نوجوت سنگھ سدھو کو اپنے ریمارکس پر سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر تنقید کا سامنا ہے اور کئی افراد نے ان کو کامیڈی شو سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے خودکش حملے پر سدھو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کیا چند افراد کی وجہ سے آپ پوری قوم کو ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہو یا صرف ایک شخص کو ذمہ دار ٹھہراؤ گے، حملہ بزدلانہ تھا اور میں اس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں'۔

مزید پڑھیں: نوجوت سنگھ سدھو کے خلاف بھارتی میڈیا کا منفی پروپیگنڈا

انہوں نے کہا کہ ’تشدد ہمیشہ مذمت کرنے کے لائق ہوتا ہے اور جنہوں نے یہ کیا انہیں سزا ہونی چاہیے’۔

ان کے اس بیان کو کئی افراد نے پسند نہیں کیا اور انہوں نے ٹوئٹر پر ان کو شو سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا۔

چند افراد نے سخت رد عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ’ہمیں مل کر سدھو کی برطرفی تک کپل شرما کے شو کا بائیکاٹ کرنا چاہیے‘۔

کسی کا کہنا تھا کہ ’کپل شرما سدھو کو اپنے شو سے ہٹاؤ یا ہم تمہارے شو کا بائیکاٹ کریں گے‘۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں شو کے لیے کام کرنے والے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ چینل میں اس معاملے پر بحث ہوئی تھی جس کے بعد انہوں نے سدھو کو شو سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کا بھارتی خواب پورا نہیں ہوگا، وزیر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ کپل شرما کی جگہ اس شو پر معروف اداکارہ ارچنا پورن سنگھ کو لایا جائے گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اداکارہ نے پہلے ہی شو کی 2 قسطوں کے لیے شوٹ کیا تھا اور چینل نے ان ہی کو نوجوت سنگھ کی جگہ شو میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات (14 فروری) کے روز مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں دھماکے کے نتیجے میں 44 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد بھارتی حکومت اور ذرائع ابلاغ نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات لگانے کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 17 فروری 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں