پاکستان پر الزام تراشی بھارتی وتیرہ ہے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 27 فروری 2019
حملے سے متعلق پاکستان پر الزامات محض جذباتی ہیں —فوٹو: ڈان نیوز
حملے سے متعلق پاکستان پر الزامات محض جذباتی ہیں —فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزارت خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فورسز پر حملے سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو ’پاکستان پر الزام تراشی کا وتیرہ‘ قرار دے دیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پلوامہ حملے کے فوراً بعد اور تحقیقات کیے بغیر بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’حملے سے متعلق پاکستان پر الزامات محض جذباتی اور ازخود اخذ کردہ ہیں جس کی مثالیں ماضی بھی میں ملتی ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ’پاکستان میں 2002 سے کالعدم تنظیم جیش محمد پر پابندی ہے‘۔

واضح رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد ’حملہ آوار کی ویڈیو‘ جاری ہوئی جس میں ’جیش محمد نے حملے کی ذمہ داری‘ قبول کی۔

اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے دوہرے بھارتی معیار پر سوال اٹھایا کہ ’ایک طرف نئی دہلی غیر تصدیق شدہ سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی ویڈیو کو اہم ثبوت قرار دیتا ہے لیکن (زیرحراست) بھارتی جاسوس کلبھوشن کے رضاکارانہ طور پر دینے والے بیان کو تسلیم نہیں کرتا‘۔

مزیدپڑھیں: بھارتی جریدے کا کلبھوشن یادیو کے حاضر نیوی افسر ہونے کا اعتراف

خیال رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں حساس اداروں نے بلوچستان سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔

'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’بھارتی سیکیورٹی اور انٹیلیجنس اداروں کی ناکامی حملے کی وجہ بنی اس لیے نئی دہلی کو اپنی کمزوریوں پر توجہ دینی چاہیے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بھارت عدیل احمد ڈار کی گرفتاری سے متعلق رپورٹ کی وضاحت دینے کا پابند ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن سے اہلخانہ کی ملاقات کی کوئی صداقت نہیں، بھارت

ڈاکٹر محمد فیصل نے واضح کہا کہ ’پاکستان بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری چاہتا ہے جس کا اظہار خود وزیر اعظم عمران خان نے اپنے مراسلے میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے کیا کہ نئی دہلی ایک قدم آگے بڑھائے ہم دو قدم بڑھائیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائن میں دونوں ممالک کے وزیر خارجہ کی متوقع ملاقات کو نئی دہلی نے انتہائی ’بے بنیاد طریقے‘ سے منسوخ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’بھارت کو چاہیے کہ کشمیری نوجوانوں کے خلاف ریاستی جبر ختم کرے، ان کے مسائل پر توجہ دے اور دوطرفہ مذاکرات پر غور کرے‘۔

مزیدپڑھیں: والدہ اور اہلیہ کی دفتر خارجہ میں کلبھوشن یادیو سے ملاقات

خیال رہے کہ فروری 2018 میں بھارت کے معروف اخبار دی ہندو کے جریدے فرنٹ لائن نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ بھارت نے نہ صرف پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ شروع کی بلکہ یہ بھی کہا کہ پاک فوج کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور سزا پر نئی دہلی کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

فرنٹ لائن میں پروین سوامی نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ 2013 کے بعد سے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف خفیہ کارروائی کا پروگرام بنایا گیا، جسے ابتدائی طور پر قومی سلامتی کے مشیر اجیت دیول دیکھ رہے تھے جبکہ اب اسے ’را‘ کے انیل دھشمنا دیکھ رہے ہیں اور ان کے مطابق اس پروگرام کے ذریعے انہیں بے مثال کامیابی حاصل ہوئی لیکن سزائے موت کے قیدی کلبھوشن یادیو کی کہانی یہ واضح کرتی ہے کہ یہ خفیہ جنگ کسی خطرے سے کم نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں