سعودی ولی عہد کی آمد: شہریوں کی اکثریت سیکیورٹی اقدامات سے پریشان نہیں

اپ ڈیٹ 18 فروری 2019
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیکشن 144 کے تحت اسلام آباد میں ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیکشن 144 کے تحت اسلام آباد میں ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے — فائل فوٹو/اے ایف پی

اسلام آباد کے شہری دارالحکومت میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی آمد کے پیش نظر سیکیورٹی اقدامات سے پریشان دکھائی نہیں دیتے۔

واضح رہے کہ محمد بن سلمان کے دورے کی تیاری میں شہر میں ہیوی ٹریفک کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا تھا جبکہ متعدد متبادل راستوں کا اعلان کیا گیا تھا تاکہ دارالحکومت میں سڑکیں کھلی رہیں۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سیکشن 144 کے تحت شہر میں ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔

ریڈ زون، مری روڈ پر فیض آباد سے بارہ کہو تک، ایکسپریس وے، بلو ایریا اور کشمیر ہائی وے پر زیرو پوائنٹ سے ڈھوکری چوک تک ڈبل سواری پر پابندی 18 فروری تک لگائی گئی۔

جی ٹی روڈ پر انتظار کرنے والے ٹرک ڈرائیور منظور احمد نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ احتجاج اور وی آئی پی پروٹوکول کی وجہ سے ہیوی ٹریفک کا راستہ روکا جانا عام سی بات ہے لیکن اس مرتبہ وہ اس فیصلے سے پریشان نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے سنا ہے کہ ملک کو مالی بحران کا سامنا ہے اور سعودی عرب نے نہ صرف ہمیں قرض دیے ہیں بلکہ ہمارے مالی معاملات بہتر کرنے کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری میں بھی شمولیت اختیار کی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے اُمید ہے کہ ان کی سرمایہ کاری سے ہم ٹرک والوں کا روزگار بڑھے گا اور اس کے ساتھ ساتھ تیل کی قیمتوں میں بھی کمی آئے گی‘۔

اسلام آباد کے ایک رہائشی شاہد نذیر کا کہنا تھا کہ ’دوست کے ساتھ موٹر سائیکل پر ڈبل سواری جانے کے بجائے میں ٹیکسی پر پیسے خرچ کرنا چاہوں گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے ٹیکسی پر زیادہ پیسے خرچ کرنے سے کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ مجھے لگتا ہے سعودی ولی عہد کا دورہ ملک کی قسمت بدل دے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے سنا ہے کہ سعودی عرب، پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا، میں خوش ہوں کیونکہ ان کا یہ دورہ پوری قوم کے لیے فائدہ مند ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے اب بھی یاد ہے کہ 2 دہائی قبل امریکی صدر بل کلنٹن کے دورے سے مجھے بہت پریشانی اٹھانی پڑی تھی کیونکہ شہر کو 2 حصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا اور مجھے فیصل ایوینیو سے گزرنے کی اجازت نہیں تھی لیکن آج میں یہ قربانی دینے اور تعاون کرنے کو تیار ہوں کیونکہ سعودی عرب میں ہمارا قبلہ ہے‘۔

ایک اور شہری محمود احمد کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا اور میرا ماننا ہے کہ وہ دوبارہ ہماری مدد کرے گا اور بہت جلد ہم مالی بحران پر قابو پالیں گے‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 18 فروری 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں