ایران حملہ: پاکستان کی تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 18 فروری 2019
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایرانی ہم منصب کو فون کر کے حملے پر افسوس کا اظہار کیا— فائل فوٹو: اے پی پی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ایرانی ہم منصب کو فون کر کے حملے پر افسوس کا اظہار کیا— فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاسداران انقلاب کی بس پر حملے میں ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب جاوید ظریف سے فون پر کی گئی بات چیت کے دوران یہ پیشکش کی اور اب پاکستان کا وفد ایران کے تحفظات جاننے کے لیے جلد تہران کا دورہ کرے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے حملے میں 27 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کے درمیان پہلا رابطہ تھا۔

یہ حملہ اس وقت ہوا تھا جب فوجی دستے ایران کے شہر زاہدان اور خش کے درمیان سفر کر رہے تھے اور اس حملے کی ذمے داری دہشت گروپ جیش العدل نے قبول کی تھی۔

ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی جو دونوں ممالک کے درمیان سرحدی علاقے میں ایرانی اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

اس علاقے میں ماضی میں بھی کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں اور اکتوبر میں جیش العدل کی جانب سے اغوا کیے گئے ایرانی اہلکاروں کی بازیابی کے لیے پاکستان نے مدد کی تھی۔

تصاویر دیکھیں: ایران میں فوجی پریڈ پر حملہ

پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس گفتگو کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔

البتہ ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی نے جنوبی مشرقی ایران میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے خطے کے چند ممالک کی خفیہ ایجنسیوں پر حملے کا الزام عائد کیا البتہ پاسداران انقلاب نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر پاکستان پر الزام عائد کیا تھا۔

پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل محمد علی جعفری نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردوں کے پاکستان میں ٹھکانے ہیں اور دھمکی دی تھی کہ اگر پاکستان نے مذکورہ دہشت گرد گروپ کے خلاف کارروائی نہ کی تو ایران اس کا بدلہ لے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: خودکش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 41 ہوگئی

پاسداران انقلاب پر حملے کے بعد ایران میں بھی شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور بھارت اس صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے، بھارتی وزیر خارجہ نے ہفتے کو بلغاریہ جاتے ہوئے ایران میں مختصر قیام کیا تھا۔

ملاقات کے دوران انہوں نے پاسداران انقلاب پر حملے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فوج پر کیے گئے حملے پر بھی بات کی تھی۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس ارگچی نے ملاقات کے بعد سماجی رابطوں کی ویب ٹوئٹر پر کی گئی پوسٹ میں کہا تھا کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران بھارت اور ایران میں بدترین دہشت گردی ہوئی، جس کے نتیجے میں بھاری جانی و مالی نقصان ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے ایران میں قیام کے دوران میری ان سے ہونے والی ملاقات میں ہم نے خطے میں دہشت گردی کے خلاف مکمل تعاون پر رضامندی ظاہر کی، 'بس اب بہت ہو چکا'۔

مزید پڑھیں: پاسداران انقلاب پرحملہ: ایران نے پاکستانی سفیر کو طلب کرلیا

قومی سیکیورٹی اور خارجہ پالیسی پر ایرانی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں بھی اس معاملے پر گفتگو کی گئی۔

پارلیمانی کمیشن کے ترجمان علی نجف خشروی نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیشن کے اجلاس میں دہشت گرد گروہوں کی جانب سے پاکستانی سرزمین استعمال کرنے کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا۔

حملے کے بعد ایران میں پاکستانی سفیر رفعت مسعود کو ایرانی وزارت خارجہ طلب کرکے ان سے احتجاج کیا گیا جبکہ پاکستان میں ایرانی سفیر مہدی ہنردوست نے راولپنڈی میں پاکستان کے نمائندوں سے ملاقات کی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 18 فروری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں