دنیا بھر میں خسرہ کی بیماری میں 300 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2019
پاکستان میں بھی خسرہ بے قابو ہے، عالمی ادارہ صحت—فائل فوٹو: گوسپل ہیرالڈ
پاکستان میں بھی خسرہ بے قابو ہے، عالمی ادارہ صحت—فائل فوٹو: گوسپل ہیرالڈ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ رواں برس کے ابتدائی 3 ماہ میں عالمی سطح پر خسرہ کے مرض میں 300 فیصد اضافہ ہوا۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ دنیا بھر سے خسرہ کی بیماری بڑھنے کی رپورٹس سامنے آئی ہوں، اس سے قبل 2018 میں بھی خسرے کی رپورٹس 2017 کے مقابلے زیادہ ریکارڈ کی گئی تھیں۔

گزرتے وقت اور میڈیکل ترقی کے باوجود حیران کن طور پر خسرہ کے مرض میں ہر برس اضافہ ہی ہوتا گیا جب کہ اب بھی عالمی ادارہ صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ خسرہ کے اصل مریضوں کی تعداد رجسٹرڈ کیسز سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2019 کے ابتدائی تین ماہ سے دنیا بھر سے خسرہ کے مریضوں کی کیسز میں گزشتہ برس کے ابتدائی تین ماہ کے مقابلے تین گنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔

رپورٹ کے مطابق 2019 کے ابتدائی 3 ماہ میں دنیا کے 170 ممالک سے ایک لاکھ 12 ہزار 163 خسرہ کے کیسز رپورٹ کیے گئے جب کہ 2018 کے ابتدائی 3 ماہ میں 163 ممالک سے 28 ہزار 124 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

ساتھ ہی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی ادارہ صحت کے اندازوں کے مطابق رپورٹ ہونے والے کیسز محض ایک فیصد ہیں جب کہ اصل کیسز کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خسرے کی وبا

عالمی اداارہ صحت کے مطابق ادارے کے ماہرین کا اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں ہر 10 میں سے صرف ایک کیس رجسٹرڈ ہوتا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خسرہ کی بیماری میں امریکا اور تھائی لینڈ سمیت ان ممالک میں بھی اضافہ ہوا جہاں اس بیماری کی ویکسین پابندی سے بچوں کو دی جاتی ہے اور وہ ویکسین انتہائی ایڈوانس بھی ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جن ممالک میں خسرہ کی بیماری میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ان میں افریقی ملک کانگو، ایتھوپیا، سوڈان، مڈغاسکر، بھارت، فلپائن، میانمار، یوکرین، جارجیا، کازغستان اور کرغزستان جیسے ممالک شامل ہیں۔

ساتھ ہی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان، یمن اور برازیل میں خسرہ کا مرض بے قابو ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے خسرہ کو عالمی برادری کے لیے چیلنج قرار دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایا کہ خسرہ کے مرض میں سب سے زیادہ اضافہ افریقہ میں دیکھا گیا جہاں اس میں 700 گنا اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں خسرے کی وبا

ڈبلیو ایچ او کے مطابق بھارت، یوکرین اور مڈغاسکر جیسے ممالک میں ہر ایک لاکھ بچوں میں سے 10 ہزار بچوں کی اموات کا سبب خسرہ کا مرض ہے۔

ساتھ ہی رپورٹ میں عالمی سطح پر خسرہ کے مرض کے خلاف کی جانے والی کاوشوں کا بھی ذکر کیا گیا اور ان ممالک کی تعریف کی گئی جنہوں نے ہنگامی بنیادوں پر بچوں کی ویکسینیشن کی۔

عالمی ادارہ صحت نے جہاں رپورٹ میں خسرہ کے خلاف حفاظتی انتطامات اٹھانے والے ممالک کی تعریف کی ہے وہیں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ خسرہ کے مرض پر قابو پانے کے لیے جدید بنیادوں پر سخت حفاظتی اقدامات اٹھائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں