سانس میں بو کا باعث بننے والی حیرت انگیز وجوہات

10 جولائ 2019
اس مسئلے کا سامنا کسی کو بھی ہوسکتا ہے — شٹر اسٹاک فوٹو
اس مسئلے کا سامنا کسی کو بھی ہوسکتا ہے — شٹر اسٹاک فوٹو

کیا آپ کو اکثر سانس میں بو کا سامنا ہوتا ہے؟ تو اس کی کئی وجوہات اور عناصر ہوسکتے ہیں اور آپ کی کچھ غلطیاں بھی ہوسکتی ہیں۔

درحقیقت سانس میں بو ایک ناخوشگوار تجربہ ہوتا ہے جس کا سامنا ہر ایک کو ہی ہوتا ہے جیسے پیاز یا لہسن کھانے کا شوق بھی اس کی وجہ بنتا ہے۔

مگر کچھ ایسی غذائیں اور عوارض بھی ہیں جو سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔

دانتوں کے ساتھ زبان کی صفائی نہ کرنا

اگر روزانہ دانتوں کو برش نہ کیا جائے تو خوراک کے اجزاء منہ میں باقی رہ جاتے ہیں، جس سے دانتوں کے درمیان، مسوڑھوں اور زبان پر جراثیموں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے جو سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں۔ اسی طرح زبان پر موجود بیکٹریا سانس میں بو کی بڑی وجہ ہوتے ہیں، اپنی زبان کو ٹوتھ برش یا زبان صاف کرنے والے ٹول سے روزانہ صاف کریں۔

زیادہ پروٹین والی غذائیں

جی ہاں پروٹین سے بھرپور غذاﺅں کا استعمال بھی سانس میں بو کا باعث بنتا ہے اور اگر آپ ایسی غذاﺅں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو سانس میں بو کا سامنا حیران کن نہیں۔ منہ میں موجود بیکٹریا پروٹینز کو تحلیل کرتا ہے جس سے ناخوشگوار بو خارج ہوتی ہے۔

خشک منہ

جب آپ کا منہ زیادہ خشک ہوتا ہے تو اس میں تھوک کم بنتا ہے اور جب لعاب دہن کم ہوتا ہے تو غذائی ٹکڑے اور بیکٹریا زیادہ وقت تک منہ کے اندر موجود رہنے لگتے ہیں، جس سے سانس میں بو کا سامنا ہوتا ہے اور اس سے نجات کا حل بھی آسان ہے اور وہ ہے زیادہ پانی پینا۔

سوڈا یا اسپارکلنگ واٹر

کاربونیٹ مشروبات جیسے سوڈا یا اسپارکلنگ واٹر میں تیزابیت بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ ان میں فاسفورس ایسڈ کا اضافہ ہے، ایک تحقیق کے مطابق یہ مشروبات منہ میں تیزابیت بڑھاتے ہیں جس کے نتیجے میں منہ خشک ہوتا ہے، پھر بیکٹریا اور کھانے کے ذرات سانس میں بو کا باعث بن جاتے ہیں۔

کافی

کافی میں موجود کیفین منہ خشک کرنے کا باعث بن سکتی ہے جس سے منہ میں لعاب دہن کی کمی اور بیکٹریا کی نشوونما بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں سانس میں بو کا خطرہ بڑھتا ہے، اگر سانس میں بو کا مسئلہ ہو تو یا تو اس گرم مشروب کا استعمال محدود کردیں یا کم از کم اسے پینے کے بعد پانی ضرور پی لیں۔

ہائی بلڈ شوگر

زیادہ میٹھا کھانا دانتوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں بلڈ شوگر میں اوپر کی جانب جاتا ہے جبکہ لعاب دہن میں گلوکوز کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے، جس سے بیکٹریا کی نشوونما تیز ہوجاتی ہے اور سانس میں بو کا امکان ہوتا ہے خصوصاً ذیابیطس کے شکار افراد میں۔

ترش پھل

کچھ ترش پھل بھی منہ میں قدرتی طور پر بیکٹریا کی مقدار بڑھاتے ہیں، یہ بیکٹریا میٹھا پسند کرتے ہیں اور یہ مٹھاس ایسڈ میں تبدیل ہوجاتی ہے اور وقت کے ساتھ مختلف انفیکشن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ٹانسلز

سانس میں بو کی ایک بڑی وجہ ٹانسلز اسٹون یا پتھری بھی ہوسکتی ہے۔ ٹانسلز کی یہ پتھری عام طور پر اس غدود میں پھنسنے والے کچرے سے بنتی ہے، عام حالات میں بھی ٹانسلز بیکٹریا، مردہ خلیات اور دیگر مواد سے بھرے ہوتے ہیں۔ یہ پھنس جانے والا کچرا وقت کے ساتھ سفید ڈبوں کی شکل اختیار کرلیتا ہے، جس کے نتیجے میں سانس بدبودار ہوجاتی ہے۔ اس کا علاج آسان ہے بس دانتوں پر برش اور غرارے کرنا اس پھنسے ہوئے کچرے کو نکالنے میں مدد دیتا ہے۔

ناک کے مسائل

طبی ماہرین کے مطابق جن لوگوں کو اکثر نزلہ زکام یا انفیکشن کا سامنا ہوتا ہے ان میں سانس کی بو کا مسئلہ بھی عام ہوتا ہے۔

معدے میں تیزابیت

جن لوگوں کو اکثر معدے میں تیزابیت یا سینے میں جلن کا سامنا ہوتا ہے، ان میں سانس کی بو کا مسئلہ بھی عام ہوتا ہے جس کی وجہ ایسڈ اور ہضم نہ ہونے والی غذا کا واپسی غذائی نالی میں اوپر آنا ہوتا ہے۔

وٹامن سی کی کمی

وٹامن سی جسم میں ایسے مواد کو خارج کرنے میں مدد دیتا ہے جو کہ سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں۔ محققین کے مطابق وٹامن سی ایسا تیزابی اور ناقابل رہائش ماحول پیدا کرتا ہے جو منہ میں پیدا ہونے والے بیکٹریا کو ختم کرتا ہے۔

خشک پھل

خشک خوبانی، آلو بخارے یا ایسے ہی دیگر پھلوں میں بہت زیادہ چینی اور بو پیدا کرنے والے بیکٹریا ہوتے ہیں، جبکہ یہ پھل اکثر دانتوں کے درمیان چپکے رہ جاتے ہیں، اس سے بھی سانس میں بو کا امکان بڑھ جاتا ہے، لہذا ان پھلوں کو کھانے کے بعد خلال اور برش ضرور کریں۔

دودھ

دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات کے استعمال سے بھی سانس کی بو کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ ان میں موجود امینو ایسڈز منہ کے بیکٹریا سے ملکر سلفر گیس پیدا کرتے ہیں، جس سے سانس بدبو دار ہوجاتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں