بم دھماکے کے مقدمات کا سامنا کرنے والی پنڈت کو بی جے پی نے ٹکٹ دے دیا

17 اپريل 2019
پراگیا سنگھ ٹھاکر پر مالیگاؤں شہر میں ایک مسجد کے قریب دھماکے کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام ہے — فوٹو بشکریہ ہندوستان ٹائمز
پراگیا سنگھ ٹھاکر پر مالیگاؤں شہر میں ایک مسجد کے قریب دھماکے کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام ہے — فوٹو بشکریہ ہندوستان ٹائمز

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اعلان کیا ہے کہ وہ موجودہ انتخابات میں 2008 کے خونریز بم دھماکے میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کرنے والی امیدوار کو میدان میں اتاریں گے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق 48 سالہ خاتون پنڈت پراگیا سنگھ ٹھاکر ضمانت پر رہا ہیں، جنہیں بم دھماکے کے مقدمات کا سامنا ہے جہاں 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ وہ بھوپال شہر سے بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیں گی۔

مزید پڑھیں: بھارت اپنے ’شکن‘ میزائل کو کتنا پر امن رکھے گا؟

پراگیا سنگھ ٹھاکر قومی سطح پر ہیڈلائنز کا حصہ اس وقت بنی تھیں جب ریاست مہاراشٹرا کے مغربی علاقے میں مالیگاؤں شہر میں ایک مسجد کے قریب دھماکا ہوا تھا جس میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

دھماکے کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا اور حکام کا کہنا تھا کہ وہ اس حملے کی ماسٹرمائنڈ ہیں۔

خیال رہے کہ بھارتی قانون کے مطابق عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کرنے والے افراد کو فیصلہ سنائے جانے تک انتخابات میں امیدوار بننے کی اجازت دیتا ہے۔

پراگیا سنگھ ٹھاکر نے روایتی ہندو زرد لباس پہن کر بھوپال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے خلاف تمام سازشیں ناکام ہوئیں، میں پنڈت ہوں اور ملک میں انصاف اور عزت کو یقینی بنانے کے لیے کام کروں گی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے پورا بھروسہ ہے، میں سیاست اور اس مذہبی جنگ کے لیے پوری طرح سے تیار ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی کے انتخابات جیتنے پر بھارت سے امن مذاکرات کا بہتر موقع ملے گا، عمران خان

پراگیا سنگھ ٹھاکر 2017 میں ضمانت پر رہا ہوئی تھیں، وہ اپنے خلاف ایک الزام سے بری بھی ہوچکی ہیں تاہم دیگر مقدمات میں انہیں اب بھی ٹرائل کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ بھوپال میں بی جے پی کا اثر و رسوخ زیادہ ہے اور اسے بی جے پی کا گڑھ بھی سمجھا جاتا ہے۔

پراگیا سنگھ ٹھاکر کے مدمقابل کانگریس کے متنازع امیدوار دگوجایا سنگھ ہیں۔

ہندو قوم پرست ان پر اصطلاح ’زرد دہست گردی‘ استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہیں جو ان کے مطابق قابل اعتراض ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کے انتخابات 7 مرحلوں میں مکمل ہوں گے تاہم بھوپال میں ووٹنگ کا مرحلہ تاحال طے نہیں کیا گیا ہے۔

دنیا کی دوسری بڑی آبادی کے حامل ملک میں انتخابات اگلے ماہ مکمل ہوں گے اور نتائج 23 مئی کو متوقع ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں