انڈونیشیا کے صدارتی انتخابات میں ایک بار پھر ویدودو کامیاب

18 اپريل 2019
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو انتخابات میں کامیابی کے بعد ریلی اسے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو: رائٹرز
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو انتخابات میں کامیابی کے بعد ریلی اسے خطاب کر رہے ہیں— فوٹو: رائٹرز

انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے گزشتہ روز ہونے والے انتخابات کے بعد دوسری مدت کے لیے فتح کا اعلان کردیا تاہم ان کے حریف نے ان نتائج کو مسترد کرتے ہوئے الٹا اپنی فتح کا دعویٰ کردیا ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا میں پولنگ کے رجحان پر نگاہ رکھنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ غیرسرکاری نتائج کے مطابق جوکو ویدودو نے 54 فیصد جبکہ ان کے حریف سابق فوجی جنرل پرابوو سوبیانتو نے 45 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

جوکو ویدودو نے جکارتا کے جنوبی علاقے میں نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’ ہمیں لازمی طور پر حتمی نتائج کا انتظار کرنا چاہیے، لیکن رائے عامہ کے 12 سروے نے واضح نتائج دیے ہیں، اس لیے ہم بتارہے ہیں کہ جوکو ویدودو نے 54.5 فیصد اور پرابوو سوبیانتو نے 45.5 فیصد ووٹ حاصل کیے‘۔

دوسری جانب ویدودو کے حریف پرابوو سوبیانرو نے 62 فیصد ووٹ حاصل کرکے انتخابات میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔

البتہ دنیا کی تیسری بڑی جمہوریت قرار دیے جانے والے انڈونیشیا کے جنرل الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ نے ملک بھر میں قائم 8 لاکھ سے زائد پولنگ اسٹیشنز میں سے 8 سو 8 کے نتائج جاری کیے تھے جس کے مطابق پرابوو سوبیانتو نے 45 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

انڈونیشیا کے الیکشن کے نتائج کا اعلان آئندہ ماہ سے قبل نہیں آ سکیں گے لیکن اس سے پہلے ممکنہ نتائج پر انحصار کیا جاتا ہے جو کافی حد تک درست ہوتے ہیں۔

ویدودو نے دعویٰ کیا کہ انہیں دنیا بھر کے مختلف رہنماؤں نے کال کر کے انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ نتائج آنے تک اپنی فتح کا اعلان نہ کرتے ہوئے انتظار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم اتفاق اور بھائی چارے کے لیے کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

تاہم دوسری جانب سوبیانتو نے اپنی فتح کا اعلان کرنے میں پہل کرتے ہوئے کہا کہ ساندیاگو اونو اور میں بطور صدر اور نائب صدر انتخابات میں اپنی فتح کا اعلان کرتے ہیں۔

1998 میں ختم ہونے والی آمریت سے قریبی تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ جنرل نے کہا کہ اگر وہ ناکام ہوتے ہیں تو نتائج کو عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔

انہوں نے اب تک سامنے آنے والے غیرسرکاری نتائج کو ماننے سے انکار کردیا لیکن پولیس کے سربراہ تیتو کارنیوین نے کہا کہ احتجاج کے ذریعے انتخابی عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالی جا سکتی اور ایسا کرنے والوں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی بھی ایسا غیرقانونی اور غیرآئینی اقدام اٹھایا گیا جس سے عوامی جان و مالی اور امن و امان کو خطرہ لاحق ہوا تو ہم اسے ہرگز برداشت نہیں کریں گے اور سخت اقدامات کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں