عمران خان کی حکومت کے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کون ہیں؟

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2019
گزشتہ ماہ بریگیڈیئر اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر برائے پارلیمارنی امور تعینات کیا گیا تھا۔ — فوٹو بشکریہ عابد نواز
گزشتہ ماہ بریگیڈیئر اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر برائے پارلیمارنی امور تعینات کیا گیا تھا۔ — فوٹو بشکریہ عابد نواز

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ریٹائرڈ بریگیڈیئر اعجاز شاہ کو ملک کا نیا وزیر داخلہ تعینات کردیا۔

وفاقی کابینہ میں بڑی تبدیلیوں سے قبل یہ قلمدان وزیر اعظم نے خود اپنے پاس رکھا ہوا تھا۔

گزشتہ ماہ بریگیڈیئر اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر برائے پارلیمارنی امور تعینات کیا گیا تھا۔

تبدیلیوں کے بعد یہ قلمدان اب اعظم سواتی نے سنبھال لیا ہے۔

ان کا بطور وزیر پارلیمانی امور تعیناتی سے قبل یہ رپورٹ گردش کر رہی تھیں کہ وزیر اعظم عمران خان اعجاز شاہ کو مشیر قومی سلامتی تعینات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کی وزارت داخلے کے اہم عہدے پر تعیناتی سے سیاسی تنازع پیدا ہوسکتا ہے کیونکہ انہوں نے اس سے قبل جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور حکومت میں انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر 2004 سے 2008 تک خدمات دی تھیں جس دوران ان پر سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیے جانے کا الزام لگایا گیا تھا۔

سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی صدر بینظیر بھٹو نے اپنے ایک خط میں ان کا نام لے کر کہا تھا کہ اگر ان کا قتل ہو تو بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کے خلاف تحقیقات کی جانی چاہیے۔

انہیں شک تھا کہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ انہیں ختم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما پلواشہ خان نے رواں ماہ کے آغاز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ وہ ہیں جنہوں نے جنرل مشرف کے لیے کام کیا اور ان کے القائدہ اور طالبان سے روابط ہیں، بینظیر بھٹو نے بھی انہیں مرنے سے قبل انہیں اپنا قاتل نامزد کیا تھا‘۔

پنجاب کے وزیر داخلہ ہونے کی حیثیت سے بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ق) اور پاکستان پیپلز پارٹی (محب وطن) کے قیام میں کردار ادا کیا تھا۔

وال اسٹریٹ جنرل کے صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا کے ماسٹر مائنڈ عمر سعید شیخ نے بریگیڈیئر شاہ کے ذریعے ہی ہتھیار ڈالے تھے۔

جنرل مشرف نے بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کو آسٹریلیا میں ہائی کمشنر تعینات کرنے کے لیے نامزد کیا تھا تاہم کینبیرا نے ان کی نامزدگی کو مسترد کرتے ہوئے حکومت پر اپنے فیصلے کو واپس لینے کا دباؤ ڈالا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں