رمضان المبارک میں سحر و افطار کے دوران لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2019
اجلاس کے دوران قابل تجدید توانائی پالیسی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا—فائل فوٹو: رائٹرز
اجلاس کے دوران قابل تجدید توانائی پالیسی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: وفاقی کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے رمضان المبارک میں سحر اور افطار کے دوران لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزارت توانائی کو ہدایت کی ہے کہ وہ مقدس ماہ کے دوران بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائے۔

دوران اجلاس کمیٹی نے دیہی علاقوں میں طویل دورانیہ کی لوڈ شیڈنگ کی شکایات پر تحفظات کا اظہار کیا اور پاور ڈویژن کو شہری اور دیہی علاقوں میں بجلی کے انتظامات کے لیے یکساں حکمت عملی اپنانے کا کہتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں کوئی تفریق نہ کی جائے۔

واضح رہے کہ اسد عمر نے وزیر خزانہ کے عہدے سے استعفیٰ دینے سے قبل اس اجلاس کی آخری مرتبہ صدارت کی۔

مزید پڑھیں: لوڈ شیڈنگ میں اضافہ: وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم سے مدد کی اپیل کردی

اس موقع پر پاور ڈویژن کی کمیٹی کو نیپرا کی جانب سے سہ ماہی بنیاد پر دی گئی اندرونی آڈٹ رپورٹ پیش کی، جس میں یہ دیکھا گیا کہ نیپرا نے سہ ماہی انڈیکس کے تعین کے دوران زائد ایکسچینج ریٹ کا استعمال کیا۔

کمیٹی کی جانب سے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ ریگولیٹر سے اس بات کا پوچھے کہ آیا ایکسچینج ریٹ کے تعین کا فیصلہ انہوں نے خود کیا۔

دوران اجلاس پاور ڈویژن نے کمیٹی کو نادہندگان کے خلاف وصولی مہم کی کامیابی کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ مہم کے دوران اس کے مقاصد کے حصول میں کامیابی ہوئی اور نومبر 2018 سے فروری 2019 کے درمیان 318 ارب 26 کروڑ 40 لاکھ روپے وصول کیے گئے اور 4 ہزار 225 نادہند گان گرفتار کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے ٹیرف میں 2 روپے فی یونٹ اضافے کا امکان

ساتھ ہی کمیٹی کو ’قابل تجدید توانائی پالیسی 2019‘ پر بھی تفصیل بتاتے ہوئے بتایا گیا کہ متعلقہ محکموں کے درمیان پالیسی کا مجوزہ مسودہ زیر گردش ہے اور اسے مئی 2019 کے اوائل میں کابینہ میں جمع کروایا جائے گا۔

کمیٹی کو دی گئی پریزینٹیشن کے دوران وزارت پیٹرولیم کی جانب سے کہا گیا کہ مئی اور جون میں ملک کی توانائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 3 لاکھ 50 ہزار ٹن فرنس آئل کی ضرورت ہے، جس پر کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ فرنس آئل کی ایک مرتبہ درآمدات کی اجازت کے لیے معاملے کو وفاقی کابینہ کے سامنے منظوری کے لیے رکھا جائے گا۔


یہ خبر 19 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں